امریکہ کی خطے میں آخری گیم ناکام ہوگی یا کامیاب؟

باخبر حلقوں کے علاوہ اب عام لو گ بھی یہ جان چکے ہیں کہ امریکہ نہ صرف اس خطے میں آخری گیم کھیل رہا ہے بلکہ پاکستان میں خصوصی طور پر اپنے آخری کھیل کی جانب بڑھ رہا ہے بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ’سی آئی اے‘ پاکستان میں آئی ایس آئی کے مقابلے میں ایک متوازی خفیہ ایجنسی قائم کرنا چاہتی تھی جس کی سابق امریکی صدر اوبامہ نے منظوری بھی دے دی تھی تاکہ پاکستان میں ’آئی ایس آئی‘ کی نظروں سے اوجھل رہ کر ایک جاسوسی ایجنسی قائم کی جائے جس پر عمل شروع کیا گیا تھامگر امریکہ اپنی اس سازش میں ناکام ہوا دوسری طرف سینٹ میں پیپلز پارٹی کی ایک خاتون سینیٹر نے انکشاف کیا تھا کہ کامرہ ائیر بیس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی خود کش جیکٹوں میں جو ڈیوائسز نصب تھیں وہ امریکی فوجیوں کے زیر استعمال ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے پاکستان میں اپنا آخری کھیل کھیلا جس میں وہ ناکام رہا ہر طرف دہشت گردی کی فضا قائم کی گئی مدارس، فوجی چھاونیوں، فوجی اڈوں اسکولوں الغرض ہر جگہ پر دھماکے کرواے پاکستان میں آج کے دن تک ہونے والی دہشت گردی میں امریکی اداروں کا ہاتھ ہے افغان جنگ کو پاکستان منتقل کیا جارہاہے امریکیوں کی بہت زیادہ تعداد پاکستان میں موجود ہے اور وقتاً فوقتاً پاکستان کے مختلف شہروں سے امریکی ایجنٹ اور جاسوس پکڑے بھی جاتے رہے ماضی میں جیسے ریمنڈڈیوس پاکستان کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی جانب سے سینٹ میں پیش کردہ تحریری جواب میں کہاں گیا تھا کہ امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے نے صرف 3سالوں میں یعنی 2008سے 2011ء تک 52ہزار سے زاہد افراد کو ویزے جاری کیے تھے۔ اس طرح ان ویزوں میں امریکی سفارت کار اور آفیشلز کی گیٹگری میں تیرہ ہزار ایک سو انسٹھ ویزے جاری ہوئے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں امریکی اہلکار جو سفارت کاری کی آڑ میں آتے ہیں پاکستان میں کیا کررہے ہیں اس کا جواب کوئی دینے کے لئے تیار نہیں۔سابق سیکرٹری دفاع جنرل (ر) آصف یاسین ملک کے مطابق CIA کے ایجنٹ پاکستان میں موجود ہیں امریکہ اور برطانیہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہیں۔ امریکہ دوسرے ممالک کی ایجنسیوں کو بھی پاکستان کے خلاف اول روز سے استعمال کرتا آرہا ہے۔ یہ وہ حقائق ہیں کہ جن سے آنکھیں بند نہیں کی جاسکتی۔ سوویت یونین کے آخری سربراہ گوربا چوف نے افغانستان پر قبضے کو اس وقت کی سب سے بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب وہی غلطی امریکہ دہرا چکا ہے اور سوویت یونین کی طرح امریکی تباہی اب زیادہ دور نہیں سابق سوویت سربراہ کے مطابق اگر امریکہ نے اپنی منافقانہ پالیسیاں تبدیل نہ کیں تو اس کا حشر بھی سوویت یونین جیسا ہوگا۔ دوسرے ممالک کو تباہ کرنے والے امریکہ کی اپنی پوزیشن یہ ہے کہ سن 2000ء میں امریکہ کا کل سرکاری قرض 3.4ٹریلین ڈالر تھا جب امریکہ نے عراق و افغانستان پر حملے کیے اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ شروع کی تو صرف گیارہ سال میں یہ ہندسہ 14.32ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا۔ امریکیوں کے نزدیک یہ خوفناک ہندسہ اس لیے ہے کہ امریکہ کی کل سالانہ خام قومی پیداوار (جی ڈی پی) 14.66ٹریلین ڈالر ہے یعنی امریکہ حکومت پر قرضوں کا پہاڑ کھڑا ہوچکا ہے جو مسلسل بڑھ رہا ہے اگر امریکہ نے اپنی عالمی جنگوں سے چھٹکاراہ نہ پایا تو یہ پہاڑ ایک دن اسے پیس کر رکھ دے گا اس لیے کہاں جارہا ہے کہ امریکہ اس خطے میں آخری گیم کھیل رہا ہے آنے والا وقت بتائے گا امریکہ اپنے خواب کو یہاں پرپورا کرکے جائے گا یا دنیا پر حکمرانی کی ناکام کوشش میں اقتصادی ابتری اور تنہا سپرپاور رہنے کا خواب بھی بکھر جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں