امیر ترین بننے کے آزمودہ کلیے۔

ایک دور تھا کہ اعلیٰ تعلیم کو باعث اعزاز سمجھا جاتا تھا لیکن اس وقت صورتحال یکسر مختلف ہے آج کل ”کالج ڈپلومہ“ کامیابی کی سنہری کلید نہیں رہی، یعنی اسے کامیاب زندگی کی ضمانت نہیں سمجھاجاتا۔ کولمیا یونیورسٹی، امریکہ کی ڈائریکٹر آف جا ب پلیس منٹ اتھینا کونسٹن ٹائن کا کہنا ہے کہ ”کالج ڈپلومہ“ کو اب سنہری کلید نہیں سمجھا جاتا۔
اسی طرح جان۔ڈی شنگلٹن آٖف مچی گن یونیورسٹی کا کہنا ہے بہت سے طالب علم یونیورسٹی کی تعلیم کے بجائے پیشہ وارانہ تعلیم و تربیت میں دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ اعلیٰ تعلیم صنعت وحرفت کے میدان میں کوئی خاص کردار ادا نہیں کرپائی۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ اب عملی تعلیم کی طرف بڑھ رہے ہیں اس وقت پوری دنیا کو ہنر مند افراد کی ضرورت ہے اور ہنر مند افراد کے لیے اعلیٰ تعلیم کی ضرورت نہیں۔
امریکہ کی بیوریو آف لیبر کے اعداد وشمار کے مطابق صورتحال یہ ہے کہ کالج گریجوایٹس کے مقابلے میں ہائی سکولوں کے ڈپلوما ہولڈرز زیادہ معاوضہ لے رہے ہیں۔
امریکہ کے لیبر ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے:
آئندہ چند برسوں میں سکولوں کے ڈپلومہ ہولڈرز کی تعداد میں حیرت انگیز اضافہ ہوجائے گا جس کے نتیجے میں کالج گریجوایٹس عملی زندگی میں بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ امریکہ کو اس وقت زیادہ سے زیادہ ہنر مند افراد کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں ایک حیرت انگیز با ت یہ بھی ہے ہے کہ سکولوں کے ڈپلومہ ہولڈرز کی اجرتیں کالج کے غیر ہنر مند طالب علموں سے کہیں زیادہ ہیں۔ امریکہ کے بڑھتے ہوئے معیار زندگی کے پیش نظر اب عوام کو زیادہ پیسوں کی ضرورت ہے اور یہ ضرورت صرف اعلیٰ تکنیکی مہارت سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
امریکہ میں اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بڑے بڑے صنعتی ادارے طلبہ کو عملی تعلیم کی طرف لارہے ہیں،اس نتیجے میں یونیورسٹیوں میں جنرل ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ ٹیکنکل ایجوکیشن کا شعبہ بھی قائم کردیا گیا ہے۔ ہر طالب علم کچھ وقت جنرل ایجوکیشن میں صرف کرتا ہے اور کچھ تکنیکی تعلیم میں۔
یونیورسٹیوں کی تقلید میں سکولوں میں عملی تعلیم پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔ سکولوں میں جدید ترین تجربہ گائیں اور تکنیکی سہولتیں مہیا کی جارہی ہیں۔ صنعت کار بھی سکولوں اور یونیورسٹیوں کی دل کھول کر مدد کررہے ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ ہنر مند افراد تیار کرسکیں۔ اس کا ایک روشن پہلو یہ بھی ہے کہ اب بہت سے طالب علم نہ صرف اکیڈمک ایجوکیشن سے بہرہ مند ہورہے ہیں بلکہ ٹیکنکل ایجوکیشن میں بھی آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ایسے ہنر مند گریجوایٹس حسب روزگار حاصل کرسکیں گے۔ اس کے مقابلے میں سکولوں کے ڈپلومہ ہولڈرز صرف صنعتی اداروں میں ملازمت حاصل کرسکیں گے لیکن ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ا ن کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ جہاں تک جنرل ایجوکیشن کا تعلق ہے وہ آپ کی زندگی کو سنوارسکتی ہے، ایک بہتر انسان بنا سکتی ہے۔ آپ کی معلومات میں اضافہ کرسکتی ہے، آپ کو قابل احترام بنا سکتی ہے۔ لیکن آپ کو ”امیر ترین“ لوگوں کی صف میں کھڑا نہیں کرسکتی۔تیزی سے تغیر پذیر اس دنیا میں اب جنرل ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ ٹیکنکل ایجوکیشن اور فنی مہارت کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں