ایک ہی وقت میں دو یا دو سے زیادہ کام کرنے کے نقصانات۔؟

ایک وقت میں کئی سارے کام کھول کر ایک کام سے دوسرے دوسرے سے تیسرے اور پھر پہلے میں منتقل ہونا یکے بعد دیگرے بہت سارے کام سرانجام دینا بہترین کارکردگی کے چکر میں انسان خود کو ملٹی ٹاسکر ثابت کرنا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام ہوجائے۔ ملازمت میں بڑی کارکردگی، فری لانسنگ میں اپنی ریٹنگ بڑھانا اور کاروبار میں زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانا، یہ وہ اسباب ہیں جن کی وجہ سے انسان ملٹی ٹاسکنگ میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ بظاہر یہ بڑی مزید ار لگتی ہے لیکن درحقیقت یہ انسان کی ذہنی صحت اور کارکردگی کو نقصان پہنچا رہی ہوتی ہے۔

ملٹی ٹاسکنگ کے نقصانات:
”ویری ویل مائنڈ“ ویب سائٹ کے مطابق انسان سمجھتا ہے کہ میرے اندر ایک وقت میں کئی سارے کام کرنے کی اہلیت ہے لیکن اس کا ذہن اس کے لیے تیار ہی نہیں ہوتا۔ حقیت یہی ہے کہ ایک ہی وقت میں ایک کام سے دوسرے کام میں بار بار منتقلی تخلیقی کارکردگی کو نقصان پہنچاتی ہے۔ ملٹی ٹاسکر لوگوں کے مقابلے میں وہ لوگ زیادہ کامیاب اور معیاری نتائج کے حامل ہوتے ہیں جو ایک وقت میں صرف ایک کام پر فوکس کرتے ہیں۔
ملٹی ٹاسکنگ کو“ خاموش قاتل“ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ انسان کی صلاحیت کو آہستہ آہستہ ماررہی ہوتی ہے۔ ملٹی ٹاسکنگ کے کچھ مزید نقصانات ملاحظہ کیجئے:

1۔ ذہنی صلاحیت کا قاتل:
آپ میں اور ہم سب انسان ہیں۔ اللہ نے ہمیں دیکھنے کے لیے آنکھیں دی ہیں۔ ہم بیک وقت یا تو سامنے دیکھ سکتے ہیں دائیں دیکھ سکتے ہیں یا بائیں۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی انسان ایک ہی وقت میں چاروں طرف دیکھ سکے۔ انسانی دماغ میں فوکس کی آنکھ لگی ہوئی ہے اور اس آنکھ کو ایک وقت میں ایک ہی چیز پر مکمل طور پر مرتکز کیا جاسکتا ہے زیادہ پر نہیں۔ مثال کے طور پر آپ اپنے ڈرائنگ روم کے آرام دہ صوفے پر بیٹھ کر کچھ لکھ رہے ہیں۔ آپ کے سامنے ٹیبل پر آپ کا پسندیدہ پیز بھی پڑا ہوا ہے جو بار بار آپ کو اپنی طرف متوجہ کررہا ہے۔ پاس پڑے موبائل پرآپ کے دیرینہ دوست کا میسج بھی آجاتا ہے۔ آپ اسکرین بھی دیکھ رہے ہیں پیزا کی طلب بھی ہورہی ہے اور دوست کو جوابی پیغام دینے کے لئے موبائل بھی اٹھا چکے ہیں۔ ایسے میں آپ اپنا آرٹیکل لکھ سکیں گے ہر گز نہیں اور اگر آپ لکھنے کے دعوے داربھی ہیں تو اس لکھنے کا وہ معیار نہیں ہوگا جتنا کہ آپ ایک خاموش اور پرسکون ماحول میں بیٹھ کر لکھتے ہیں۔

2۔ پروڈکٹیویٹی میں کمی:
تحقیق بتاتی ہے کہ ”ملٹی ٹاسکنگ“ ہماری پروڈکٹیویٹی (پیداوری صلاحیت، تخلیقی صلاحیت) کو 40فیصد تک کم کردیتی ہے کیونکہ ایک وقت میں ایک کام سے نکل کر دوسرے میں جانا پھر وہاں سے نکل کر پہلے میں آنا، ذہن کو گھما دیتا ہے ذہن کے اندر پروڈکٹیویٹی کے جو مسلز ہوتے ہیں وہ ایک جگہ ٹک نہیں پاتے اور نتیجتاً انسان کی تخلیقی صلاحیت میں کمی آجاتی ہے۔ اگر کوئی انسان یہ سمجھتا ہے کہ ”ملٹی ٹاسکنگ“ ا س کو تابغہ روزگار شخصیت بناد ے گی تو یہ اس کی شدید خوش فہمی ہے۔ ملٹی ٹاسکنگ آپ کو قابل بنانے کے بجائے الٹے پاوں چلارہی ہوتی ہے اور ترقی کے بجائے تنزلی آپ کا مقدر ٹھہرتی ہے۔

3کند ذہنی:
ملٹی ٹاسکنگ ایک ایسی عادت ہے جو آپ کے ذہن کو تیز کرنے کے بجائے کند ذہن بناتی ہے۔ لندن یونیورسٹی نے اپنی ایک تحقیق میں ملٹی ٹاسکر طلبہ کو ایک ذہنی مقابلے میں شامل کیا اور انتظامیہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ ملٹی ٹاسکر طلبہ کے نتائج بڑے کمزور نکلے وہ تھکے تھکے لگ رہے تھے اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ گویا وہ ساری رات سوئے نہ ہوں۔

4۔ غلطیوں کی بہتات:

ایک وقت میں ایک کام کرنیوالے فرد کے نقصانات کی شرح بھی کم ہوتی ہے لیکن جو آپ ایک وقت میں کئی سارے کام کررہے ہوتو اس میں کافی غلطیاں سرزد ہوجاتی ہیں۔

5۔ ملٹی ٹاسکنگ دوست یا دشمن:
ہمیں لگتا ہے کہ ملٹی ٹاسکنگ ہمارا دوست ہے جبکہ درحقیقت یہ ہمارے خلاف کام کررہا ہوتا ہے۔ یہ ہمیں یوں محسوس کراتا ہے گویا ہم ایک بہت ہی قابل اور بہترین نتائج دینے والے فرد ہیں۔ یہ خیال ہمیں اس خیالی دینا میں لے جاتا ہے ہے کہ ہم نے ایک بڑا میدان سرگرلیا ہے۔ لیکن جب حقیقت پر نظر دوڑاتے ہیں تو معلوم ہوجاتا ہے کہ ابھی تو کرنیوالے کاموں کی ایک لمبی فہرست باقی ہے۔

شرمندگی کا باعث:
عالمی شہرت یافتہ پیٹربرگ مین ایک دفعہ کسی پریس کانفرنس میں تھے۔ بیٹھے بیٹھے انہیں خیال آیا کہ مجھے فلاں آدمی کو جو ایک ضروری ای میل کرنی تھی وہ ابھی کرلیتا ہوں کیونکہ میرے پاس ابھی موقع ہے ساتھ ہی ساتھ ان کا ذہن کانفرنس کی طرف بھی تھا۔ ای میل کرنے کے ساتھ فائل اٹیچ نہیں کی چنانچہ انہوں نے دوبارہ ای میل کی اور ساتھ میں فائل بھی اٹیچ کی لیکن پھر انہیں خیال آیا کہ جس کو میں نے ای میل بھیج رہا ہوں ا س کے ذہن میں یہ بات آسکتی ہے کہ میں نے ایک ہی ای میل دوبار کیوں کی بھیجی۔ اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے انہوں نے تیسری ای میل کی اور اس بات پر معذرت بھی چاہی کہ میں نے مناسب طریقے سے آپ کو ای میل نہ بھیج سکا۔ وہ جیسے ہی اس کام سے فارغ ہوئے تو نہیں معلوم ہوگیا کہ کانفرنس سے کئی بار انہیں متوجہ کیاگیا تھا لیکن وہ اپنے ہی کام میں مصروف تھے، اور اس وجہ سے انہیں کافی شرمندگی اٹھانا پڑی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں