بنی اسرائیل کون تھے، یہودیوں کی ابتدا کہا سے ہوئی۔؟

حضرت ابراہیم ؑ کے دو بیٹے تھے حضرت اسحاق ؑ اور حضرت اسمعیلؑ۔حضرت اسحاق ؑ کے بیٹے حضرت یعقوب ؑ کالقب اسرائیل تھا۔ چنانچہ ان کی اولاد بنی اسرائیل مشہور ہوئی جس کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے۔ قحط کی وجہ سے اسرائیلی لوگ مصر میں جابسے۔ جب فرعون کا ظلم حد سے بڑھ گیا تو اللہ تعالی نے حضرت موسیٰ ؑ کو بھیج کر بنی اسرائیل کو نجات دلائی فرعون اور اس کے لشکر کو سمندر میں غرق کردیا۔ حضرت موسیٰ ؑ کے ذریعے بنی اسرائیل کو مقدس کتاب تورات ملی اور موسوی شریعت عطا ہوئی۔ اس شریعت کی بنیاددس احکام پر ہے۔
بعدازاں بنی اسرائیل نے کنعان فتح کرکے وہاں اپنی حکومت قائم کی۔ ان میں حضرت داود ؑ اور حضرت سلیمان ؑ نے پیغمبر اور بادشاہ کی حیثیت سے بڑا نام پایا۔ حضر سلیمان ؑ نے بیت المقدس میں عالی شان محل بنائے اور ایک عظیم الشان عبادت گاہ تعمیر کی۔

یہودی کہاں سے آئے :
حضرت سلیمان ؑ کے بعد بنی اسرائیل کمزور ہوگئے، سلطنت تقسیم ہوگئی اور بیت المقدس کی حکومت کے حامی صرف یہوداور ابن یمین کے قبیلے رہ گئے۔ یہی لوگ بعد میں یہودی کہلائے یہودی مذہب میں بڑا غلو او رسختی کرنے لگے 585ء قبل مسیح میں بابلیوں کے بادشاہ بخت نصر نے یہودیوں پر حملہ کرکے بہت سے یہودی تہ تیغ کردئیے اور بہت سے قیدی بنا لیے۔ بعد میں رومیوں نے یہودیوں کو زیر نگین بنالیا مگر جب یہود نے بغاوت کی تو رومی حکمرانو ں نے بیت المقدس کو تباہ کردیا اور یہود کا قتل عام کیا۔

رومی قوم کی ابتداء کہاں سے ہوئی :
ہزاروں سال ہوئے کہ رومی لوگ اٹلی پر قبضہ کرکے وہاں آباد ہوگئے اور مختلف مقامات پر بستیاں بنالیں۔
ان میں سے ایک قبیلہ لاطینی کے نام سے مشہور تھا۔ اس قبیلے نے دریائے ٹائبر کے کنارے روم یا رومہ کے نام سے ایک شہر آباد کیا اور اسی شہر کی نسبت سے وہ رومی مشہور ہوئے۔
رومی بڑے تنومند اور جفاکش تھے وہ اعلیٰ درجے کے سپاہی اور سیاستدان ثابت ہوئے۔ انہوں نے اپنی جنگی مہارت کی وجہ سے آس پاس کے علاقوں کو فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کرلیا تھا۔ متمدن دنیا کے مغربی حصے ان کے زیر نگین تھے۔رومی حکمران طاقتور بھی تھے اور اچھے حاکم بھی۔ رومیوں نے عدل و انصاف کے بعض بنیادی اصول وضع کیے۔ ان کا یہ مجموعہ قانون عام طور پر قابل قبول سمجھا گیا۔ ابتدا ء میں رومی حکومت میں جمہوری اور شورائی نظا م کا ر فرما تھا۔ ایک مجلس شوریٰ تھی جس میں سب شہروں کے نمائندے شامل ہوتے تھے لیکن آخر کار شہنشاہیت غالب آگئی ان کا پہلا شہنشاہ آگسٹس تھا یہی سے عیسائی سلطنت کی بنیاد رکھی گئی۔
یاد ررہے رومی بادشاہوں کا عام لقب قیصر تھا جسے عرف عام میں قیصر روم کہتے تھے۔

عبرانی قوم کی ابتداء:
عبرانی قوم کی ابتداء حضرت ابراہیم ؑ سے ہوتی ہے جو عراق کی سرزمین کوخیر باد کہہ کر کنعان یافنیقہ میں جا آباد ہوئے۔ حضرت ابراہیم ؑ نے بت پرستی کے خلاف جہاد کیا اور توحید کی تبلیغ کی۔

بابِل ونینوا :
پرانے زمانے میں ایک چھوٹا سا گاؤں تھا جو دجلہ و فرات کی وادی میں واقع تھا اور آہستہ آہستہ ترقی کرکے ایک خوش حال اور بڑا شہر بن گیا۔
تقریباً چار ہزار برس سے پہلے کی بات ہے کہ شام کے علاقے سے ایک قوم نے آکر بابل قوم پر قبضہ کرلیا پھر آس پاس کے علاقوں کو فتح کرکے وادی کے اوپر کے حصے اور نچلے حصے پر قابض ہوگئے۔ اب یہ ساری بستی بابل کی سلطنت کہلانے لگی۔
اہل بابل نے مفتوحہ علاقوں کے لوگوں سے بہت کچھ سیکھا انہوں نے سمیریوں کے خیالات اور ایجادوں پر بھی بڑ فائدہ اٹھایا۔
اہلِ بابِل کی تہذیب دنیا کی قدیم تہذیبوں میں شمار ہوتی ہے انہوں نے لکھنے کا طریقہ سمیریوں سے سیکھ کر اس میں کچھ کانٹ چھانٹ کی۔ کاغذ کی بجائے وہ مٹی کی تختیوں پر لکھتے تھے۔ اہل بابل نے بہت سے قانون تو سمیریوں سے لیے اور کچھ قانون نئے بنائے۔
بابلیوں نے باقاعدہ سلطنت کی بنیاد رکھی تجارت اور لین دین کے نئے طریقے نکالے اہل بابل کا مشہور بادشاہ حموربی تھا۔ اس نے سلطنت کو منظم کرکے ایک ضابطہ قانون تیار کیا حموربی کا دعوی تھا کہ یہ قانون اس پر انصاف کے دیوتا نے اتارا ہے۔
اس نے ان قوانین کو ایک ستون پر کندہ کرادیا تھا۔ اس مجموعہ قوانین میں مختلف طبقات کے حقوق و فرائض کی وضاحت کی گئی تھی اور جرائم کی سزائیں مقرر کی گئی تھیں۔
اہل بابل نے فلکیات یعنی علم النجوم اور اجرامِ سماوی کا خوب مطالعہ کیا وہ چاند او رسورج گرہن کا صحیح اندازہ لگا سکتے تھے۔ بابلیوں نے سال کو بارہ مہنیوں میں تقسیم کرکے ہر ایک مہینے کا الگ نام رکھا اور سات دن کا ہفتہ مقرر کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں