بچوں کو کورونا ویکسین لگانی چاہیے؟ امریکی ادارے نے نئی بحث چھیڑ دی۔

12سے 17سال کے بچوں کو ہنگامی بنیادوں پر امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن فائزر کی آر این اے ویکسین استعمال کرنے کی منظوری دے چکا ہے اس منظوری سے قبل ہی ماہرین کے درمیان شدید بحث چھڑ گئی ہے امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اس حوالے سے رائے طلب کی ہے کہ بچوں پر ٹرائل کے لیے کونسی کورونا ویکسین ضروری ہے ا س کے اہداف مقرر کیے جانے چاہیے اور ٹرائل کا طریقہ کار کیا ہے؟

ایف ڈی اے ویکسین کے مشیروں نے کہاں ہے کہ بچے اس وقت تک فطری طور پر اس مہلک وائرس سے کافی حد تک محفوظ ہیں اس لیے ویکسین کے استعمال کی منظوری قبل از وقت ہوگی۔
اس کے ساتھ ہی ایف ڈی اے کے اعلیٰ حکام نے کہا ہے کہ کورونانہ صرف بچوں کو متاثر کرسکتا ہے بلکہ ان کی جان بھی لے سکتا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ جلد بچوں کی ویکسینیشن کی منظوری دے دے۔

امریکی ایف ڈی اے نے ابھی تک اپنی کمیٹی سے اس حوالے سے تجویز طلب نہیں کی بلکہ ویکسین بنانے والی کمپنیوں سے پوچھنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ کیا بچوں میں ویکسین کے ٹرائل کا ڈیٹا جمع کیا جانا چاہیے اور اس کے ساتھ ٹرائل کا طریقہ کار کیا ہونا چاہیے اور اہداف کیسے مقرر ہوں گے اور اس سے بڑ ھ کر بچوں کی صحت کی حفاظت کیلئے کون کون سے اقدامات اٹھانے چاہیں۔

ڈاکٹر کوڈے میسنیر (ٹفٹس یونیورسٹی اسکول آف میڈیشن بچوں کی امراض کے سپیشلسٹ) نے کہا ہے کہ یہ بہت کم دیکھنے میں آیا ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا بچے اسپتالوں میں منتقل ہوئے ہو لہذا بہتر یہ ہے کہ ٹرائل کے دوران بچوں کی حفاظت اور صحت کے لیے کون کون سے اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔؟
ڈاکٹر موڈے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر مارک ساویئر (ماہر امراض اطفال) ہمیں بغیر کسی تاخیر کے جلد از جلد بچوں میں کورونا ویکسین شروع کردینی چاہیے اور اس کے لیے ہمیں فوراً اجازت دے دینی چاہیے۔
جہاں امریکہ میں یہ مختلف بحث و مباحثے جاری ہیں وہی میڈورنا نے بچوں میں اپنی ویکسین کے ٹرائل کے لیے منظوری کی درخواست جمع کرادی ہے جس میں تین ہزار سے زاہد بچوں کے ٹرائل کا ڈیٹا پیش کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں