بی فار یو (B4U)انتظامیہ بری طرح پھنس گئی واچ لسٹ میں نام آگیا ملک سے فرار ہونے کی کوشش۔

بی فار یو اور لاثانی سمیت دیگر جتنے بھی ادارے ہیں اپنے انجام کے قریب پہنچ گئے ہیں لاثانی گروپ کی بات کی جائے تو وہ تو فراڈ کرکے پہلے ہی بھاگ چکا ہے اس وقت بی فار یو اور لاثانی کا نام واچ لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے تاکہ ان کو باہر نہ بھاگنے دیا جائے بی فار یو اور لاثانی عوام کچھ اور کہتے رہے اور اب جب نیب، ایف آئی اے اور دیگر اداروں کی پکڑ میں آرہے ہیں تو اداروں کو ڈاکومنٹس دینے کے ساتھ ساتھ کچھ اور کہہ رہے ہیں یعنی عوام اور ادارے دونوں کے ساتھ جھوٹ بول رہے ہیں بی فار یو بہانے تلاش کررہی ہے تاکہ ملک سے بھاگنے کا موقع ملے مگر یہ اب ملک سے بھاگ بھی نہیں سکیں گے بی فار یو کے سیف الرحمن صاحب کے دونوں بھائی یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ حرام ہے وہ یہ نہیں کریں گے سیف الرحمن نے بڑی کوشش کی کہ یہ کام ان کے بھائی بھی ان کے ساتھ مل کر کریں مگر ان کے بھائی یہ کام کرنے پر ان کے ساتھ آمادہ نہیں ہوئے نیب ایف آئی اے کے پاس تھا مگر اب یہ معاملہ فنانشلی مانیٹرنگ یونٹ کے پاس چلا گیا ہے یہ پاکستان کا فائنانس منسٹری کے انڈر سب سے بڑ اادارہ ہے جس میں سٹیٹ بینک، ایف بی آر، انٹیلیجنس ایجنسیز ہوتی جو خفیہ طریقے سے معاملات دیکھنے کے بعد رپورٹ دیتی ہیں فنانشلی مانیٹرنگ یونٹ نے اپنی جو رپورٹ دی ہے اس میں بہت بڑا انکشاف ہوا ہے پیسہ کہاں کہاں سے آرہا ہے کہاں کہاں لگ رہا ہے فنانشل مانیٹرنگ کی ٹیم نے بی فار یو کمپنی کے تمام دفاتر کا وزٹ کیا اور وہاں سے معلومات جمع کرتے رہے اس کے بعد نوٹس جاری کردئیے جس میں ان سے پوچھا گیا ہے کہ ساڑھے چار لاکھ لوگ کہاں ہیں جن کے متعلق آپ کی کمپنی کہتی ہے کہ ہمارے پاس ساڑھے چار لاکھ لوگ ہیں ان کا ڈیٹا بتائیں ایف بی آر کو کتنا ٹیکس ادا کیا وہ بھی دیکھائیں اور آ پ کے بزنس سے پرافٹ کہاں کہاں سے آرہا ہے وہ معلومات بھی شئیر کریں ایک سائیڈ تو یہ شکنجہ فی فار یو کے گلے میں پڑ چکا ہے دوسری طرف اب بی فار یو نے ایک اور شوشہ چھوڑ رکھا ہے کہ ہماری اسی سال 14اگست کو ائیر لائن آرہی ہے اس کے ساتھ یہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہم اپنی کرنسی لانچ کرنے جارہے ہیں جس کا نام SRہے یعنی سیف الرحمن کے نام سے یہ کرنسی بنے گی یہ سارے ہتکھنڈے اپنے لوگوں کو وقتی مطمعن کرنے کے لئے اختیار کیے جارہے ہیں تاکہ لوگ ان کو چھوڑ نہ جائیں

اپنا تبصرہ بھیجیں