دلیپ کمار کا پھلوں کی دکان سے فلم انڈسٹری تک کا سفر۔

انڈین فلم انڈسٹری کے ٹاپ ہیرو دلیپ کمار ایک انتہائی خوبصورت اداکار تھے دلیپ کمار نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ اتنے بڑے فلمی ادکار بنیں گے۔ ادکاری تو دور کی بات ہے وہ تو بچپن میں فلم دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے تھے دلیپ کمار پشاور کے ایک مسلم گھرانے میں پیدا ہونے کے ناطے پکے مسلمان تھے۔ دلیپ کمار کے بھارت کے شہر ممبئی میں رہنے کے باوجود فلمی دنیا میں جانے کا دور دورتک کوئی ارادہ ہی نہیں رکھتے تھے۔ دلیپ کمار کے والد جن کا غلام سرور تھے ایک معمولی قسم کے پھلوں کے بیوپاری تھے اور پشاور میں ان کا میل جول اور اٹھنا بیٹھنا راج کپور فیملی کے ساتھ تھا۔ دلیپ کمار کے والد راج کپور کے دادا کو فلمی دنیا سے وابستہ رہنے کیوجہ سے اکثر و بیشتر طعنے دیا کرتے تھے۔ راج کپور جب دلیپ کمار کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے تو ان کو اکثر کہتے تھے کہ آپ بڑے ہوکر ایک کامیاب اداکار بنو گے مگر دلیپ کمار ان کی بات کو نظر انداز کردیتا تھا اور کہتا تھا کہ جب تمہارا خاندان فلمی دنیا سے وابستہ ہے تو میں کیوں ہوں گا میں تو یہ کام کبھی بھی نہیں کرو گا۔ دلیپ کما رکا خاندان جب ممبئی شفٹ ہوگیا تو ان کے والد نے ان کو ملٹی کینٹین میں پھلوں کی ایک چھوٹی سی دکان بنا کر دی جہاں پر دلیپ اپنی روزی روٹی کمانے میں مصروف ہوگئے۔ دلیپ کما رپر قسمت کی دیوی اس وقت مہربان ہوتی ہے جب اس کی دکان پر ممبئی ٹاکیز کی مالکہ اور اس دور کی معروف ہیروئین دیوکارانی ان کی دکان پر آئیں اور دلیپ سے پھل خریدے جب دلیپ پھل تول رہا تھا تو دیوکارانی دلیپ کے چہرے کی طرف بڑی توجہ سے دیکھتی رہی جب دلیپ نے پھل دیوکارانی کو پکڑائے تو انہوں نے کہا اس وقت ہی دلیپ کو فلم میں سائن کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
یہ 1943ء کی بات ہے جب دلیپ کمار کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ بھارت کی فلم انڈسٹری میں کام کریں گے جب دیویارانی ان کو فلم انڈسٹری میں سائن کرنے کا سوچ رہی تھی خیر دیوکارانی نے جب پھل پکڑے تو جاتے وقت دلیپ کمار کو اپنا وزٹنگ کارڈ پکڑا کر انہیں اپنے اگلی صبح اپنے دفتر آنے کا کہا دلیپ کمار نے سوچا کہ یہ ان کو اپنے دفتر آنے کا کیوں کہہ رہی ہے تو دلیپ کمار نے بہانہ لگایا کہ میڈیم میں نہیں آسکتا میری ایک دن کی دیہاڑی ضائع ہوجائے گی تب دیوکارانی نے مسکراتے ہوئے دلیپ سے پوچھا کہ آپ یومیہ کیا کماتے ہو تو دلیپ کما رنے کہا میں پانچ روپے یومیہ کمالیتا ہو یہ وہ دور تھا جب ڈالر اور روپیہ برابر برابر ہی تھے۔ تو دیوکارانی نے اسی وقت دلیپ کمار سے کہاں اپنے ہاتھ کھولوں دلیپ نے ہاتھ کھولا تو دیویارانی نے دلیپ کے ہاتھ پر دس روپے رکھ کر کہاں اب آپ کی کل کی دیہاڑی مکمل ہوگئی تو دلیپ نے کہا جی ہوگئی تب دلیپ کے انکار کی کوئی وجہ ہی نہیں بچی تھی اور نہ ہی کوئی دوسرا بہانہ دلیپ کو اگلے روز دیوکارانی کے دفتر جانا پڑا جب دلیپ اگلے دن دیوکارانی کے دفتر گیا تو انہوں نے دلیپ کمار کو فلم انڈسٹری میں کام کرنے کی دعوت دے دی جس پر دلیپ کمار نے ایک مرتبہ پھر بہانہ بنایا کہ وہ اپنی دکان کو چھوڑ کر کہیں نہیں جاسکتے تو دیوکارانی نے دلیپ سے پوچھا کہ آپ اپنی دکان سے ماہانہ کتنا کما لیتے ہیں تو دلیپ کما رنے جواب دیا میں ماہانہ ڈیڈھ سو روپے کما لیتا ہو تو دیوکارانی نے انہیں کہا میں آپ کو ماہانہ چار سو روپے دوں گی آپ فلم انڈسٹری کے لیے کام کریں یوں دلیپ کمار حادثاتی طو ر پر فلم انڈسٹری میں آئے ویسے بھی کہتے ہیں نہ کہ جب انسان کا اچھا وقت آجاتا ہے تو اسباب خود بخود ہی بننا شروع ہوجاتے ہیں۔ یہی سین دلیپ کما رکے ساتھ ہوا کہ پھلوں کی ایک چھوٹی سی دکان سے انہوں نے بہت آگے تک کا سفر کرنا تھا اور وسیلہ دیوکارانی بن گئی۔ دلیپ کمار شروع میں جب فلم انڈسٹری میں آئے تھے تو ان کی خواہش پیسہ کمانے کی تھی نہ کہ ہیرو بننے پر جب دلیپ کمار نے اپنی پہلی فلم ”جوار بھاٹا“ بنائی تو فلم باکس آفس پر ناکام ہوگئی اسی فلم سے ان کا نام دلیپ کمار رکھا گیا تھا۔
سن 1947ء میں دلیپ کمار کی پہلی سپر ہٹ فلم ”جگنو“ آئی اور آتے ہی چھا گئی اس فلم کو بہت زیادہ پسند کیا گیا اس فلم میں دلیپ کمار کا کردار عاشق نامراد یعنی ناکام عاشق کا تھا۔ اس کے علاوہ بھی دلیپ نے تقریباً فلموں میں غمزدہ ہیرو والا کردار ادا کیا اور وہ اسی کردار میں کامیاب بھی ہوئے۔ فلموں میں یہ کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ دلیپ کی نجی زندگی پر بھی منفی اثرات پڑنا شروع ہوگئے جس پر لوگوں نے کہا کہ اگر دلیپ کو فلم انڈسٹری نے یہی کردار دئیے رکھا تو یہ جان سے بھی جائیں گے کیونکہ اس کردار کی وجہ سے دلیپ کافی گہرائیوں میں ڈوبا رہتا تھا۔ بالآخر دلپ کو اس کردار سے ہٹنا پڑا اور آئندہ آنے والی فلموں میں وہ کامیڈی کا کردار ادا کرنے لگے دلیپ کمار جس نے فلم اندسٹری میں کام کا آغاز ہیر وبننے کے لیے نہیں بلکہ پیسے کمانے کے لیے شروع کیا تھا مگر فلمی کرداروں نے دلیپ کمار کے زندگی پر ایسے اثرات ڈالے کہ بعد میں دلیپ کمار کا کہتے تھے کہ مجھے پیسے سے غرض نہیں بلکہ میری فلم سے معاشرے کو سبق ملنا چاہیے اور میں چاہتا ہوکہ ایسا کردار ادا کرو جس سے لوگ سیکھیں۔ اسی وجہ سے جب دلیپ کمار میچور فلمی ہیر وبن گئے تھے تو اس وقت کوئی بھی فلم سائن کرنے سے پہلے اس کو بغور دیکھتے اس کے بعد اس کو سائن کرتے تھے۔ دلیپ کما نے 60برس کے عرصے میں صرف 61فلمیں بنائی جن میں 48فلموں میں بطور ہیرو کے طور پر سامنے آئے حالانکہ راج کپور سو سے زاہد فلمیں سائن کرچکے تھے۔ دلیپ کمار کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ 48فلموں میں سے وہ 19مرتبہ ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئے جن میں سے 8مرتبہ تو بہترین ادکاری پر ایوارڈ لے چکے ہیں دلیپ کمار کے ریکارڈ بھارتی فلم انڈسٹری میں کوئی ہیرو نہ توڑ سکا سوائے شاہ رخ خان کے جنہوں نے یہ ریکارڈ صرف برابر کیا ہے توڑ وہ بھی نہیں سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں