ریموٹ جاب یا ریموٹ ورک اصل میں ہوتا کیا ہے۔؟

اگر آپ روایتی ملازمت (صبح 9سے شام 5بجے تک) کررہے ہیں تو ریموٹ جاب آپ کیلئے مشکل ثابت ہوسکتی ہے۔ بہت ممکن ہے کہ ریموٹ جاب سے متعلق باتیں سیکھنے اور درست طور پر کام کرنے میں بھی آپ کو خاصا وقت لگ جائے۔ اگر آپ ریموٹ جاب /ریموٹ ورک کے میدان میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں اور گھریلو کاموں میں توازن برقرار رکھنا ہوگا۔
اس ذیل میں سات عملی نکات ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھئے :

1۔ اپنے وقت کی منصوبہ بندی کیجئے اور اس کی پابندی کیجئے۔
2۔ ترجیحات کے لحاظ سے اپنے کاموں کی درجہ بندی کرنا سیکھئے
3۔ سستی، کاہلی اور کام میں تاخیر سے بچئے، کیونکہ ریموٹ جاب میں یہ آپ کی پہلی اور سب سے بڑی دشمن ہے
4۔ کام کیلئے ایسی جگہ مقرر کیجئے جہاں آپ توجہ سے کام کرسکیں اور کام میں آپ کا دل بھی لگا رہے ۔
5۔ اپنے اہداف حقیقت پسندانہ اور مناسب رکھئے تاکہ درست حکمت عملی کے ساتھ ان کا حصول بھی ممکن بنایا جاسکے۔
6۔ اپنے شعبے میں کام کرنے والے دوسرے لوگوں، خاص کر اپنے سے زیادہ تجربہ کار لوگوں کے ساتھ آن لائن رابطے میں رہیے ان سے آپ کو تازہ ترین معلومات کے علاوہ عملی رہنمائی بھی ملتی رہے گی۔
7۔ اس بارے میں اپنا ذہن اور اپنی سوچ بالکل صاف رکھئے کہ آپ اپنا آن لائن کیریئر یا بنانا چاہتے ہیں۔؟ (مطلب یہ کہ آپ وقتی طور پر ریموٹ ورک /ریموٹ جاب میں آئے ہیں یا پھر لمبے عرصے تک یہاں کام کرنے کے خواہش مند ہیں؟)

کیا یہ سب پہلے بھی ہوتا رہا ہے؟
آج سے لگ بھگ بیس سال پہلے جب ریموٹ جاب/ریموٹ ورک کی بات ہوتی تھی تو اسے خواب سمجھا جاتا تھا۔ لیکن یہ آج کے زمانے کی حقیقت بن چکی ہے جسے دنیا بھر میں لاکھوں لوگ اپنا چکے ہیں۔ گوگل، فیس بک، ایمیزون اور ٹویٹر جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی ریموٹ ورک کو بھرپور انداز میں قبول کرتی نظر آتی ہیں۔ پیداواری صلاحیت بڑھانے اور اخراجات کم کرنے کیلئے ان کمپنیوں نے اپنی افرادی قوت کا بڑا حصہ ریموٹ ورکز (گھر یا دفتر سے کسی دور جگہ بیٹھ کر کا م کرنے والوں) کے طور پر رکھا ہوا ہے۔ انٹرنیٹ کی ترقی کے ساتھ ساتھ کمپنی کلچر بھی بدل رہا ہے جس میں سب سے زیادہ اثر 9سے 5والی ملازمتوں پر پڑرہا ہے۔
نئی اور پرانی دونو ں طرح کی کمپنیاں کام اور ملازمت کے اس نئے ماڈل کو اختیار کررہی ہیں مثلاً آرٹیکولیٹ، سینچری لنک ٹیکنالوجی سولیو شنز، دی گھوسٹ فاؤنڈیشن، سیلز فورس، ٹی این ٹی پی، ٹیلی ٹیک، سافٹ ویئر مِل، ہواِز ہوسٹنگ جیسی منافع بخش کمپنیاں بھی ریموٹ ورکرز کی بڑی تعداد کو ملازمت دے رہی ہیں۔
حالیہ رحجانات کو دیکھا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ آئندہ دس سال میں بیشتر کمپنیوں میں 90فیصد ملازمین ”ریموٹ جاب“ سے وابستہ ہوں گے۔ لٰہذا اس سے پہلے کہ یہاں لوگوں کی بھرمار ہوجائے اور ریموٹ جاب ملنا مشکل ہوجائے، بہتر یہی ہے کہ اس شعبے میں قدم رکھ دیا جائے۔
یا درکھئے کہ ریموٹ ورکنگ /ریموٹ جاب ہی کا م اور ملازمت کا مستقبل ہے۔ لہٰذا اسے اپناکر مستقبل میں آپ اپنے کیرئیر کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث گوگل نے اپنے تمام مستقل اور کنٹریکٹ ملازمین کو جن کی تعداد تقریباً دو لاکھ ہے، ریموٹ ورکرز بنا دیا ہے۔ یہی معاملہ دوسری بڑی کمپنیوں کا بھی ہے۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا نے ہمیں کام کرنے کے نئے راستے دکھائے ہیں۔ آج کے حالات دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ وبا تو جلد یا بدیر ختم ہوجائے گی لیکن ”نیو نارمل“ کے تحت ریموٹ جابز /ریموٹ ورک بھی معمول کا حصہ بن جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں