عرب قبائل میں بت پرستی اور مختلف سیاروں اور ستاروں کی عبادات کا جائزہ۔

دین و مذہب:
ظہور اسلام سے بیشتر اہل عرب کے دین و مذہب کی یہ حالت تھی کہ بعض قبائل نہ خالق کے قائل تھے نہ جزا سزا کے۔ بعض خالق کو مانتے تھے لیکن جزا و سزا اور قیامت کے منکر۔ زیادہ تعداد میں بت پرست اور ستارہ پرست تھے۔ بعض قبائل میں آتش پرستی بھی رائج تھی۔ان لوگوں نے کعبۃ اللہ کو بت پرستی کا مرکز بنا رکھا تھا اوربتایا جاتا ہے تین سو ساٹھ کے قریب بت خانہ کعبہ میں رکھے ہوئے تھے۔ شام کی طرف آکر مدینہ اور اس کے نواح میں کچھ یہودی بھی آباد ہوگئے تھے اور یہودیوں کی یہ آبادی حضرت موسیؑ کی وفات کے چند روز بعد ہی سے تھی۔ ان یہودیوں میں بنی قریظہ، بنی نظیر، بنی قینقاع وغیر مشہور قبائل تھے۔ کچھ عیسائی بھی ملک عرب میں آباد تھے۔ غسان اور نجران میں عیسائی لوگ آباد تھے۔ کچھ لوگ قبیلہ قضاعہ کے بھی عیسائی ہوگئے تھے۔

بت پرستی:
ملک عرب میں پت پرستی ہر جگہ ا علانیہ ہوتی تھی حضور نبی اکرم ﷺ سے چار سو سال قبل شاہ پور بادشاہ فارس کے زمانے میں عمرو بن لحی بن حارثہ بن امرا القیس بن ثعلبہ بن مازن بن اردبن کہلان بن بابلیون بن سبانے جو حجاز کا بادشاہ تھا سب سے پہلے خانہ کعبہ کی چھت پرہبل نامی بت رکھا اور مقام زمزم پر اساف اور نائلہ دوبت رکھے اور لوگوں کو ان کے پوجنے کی ترغیب دی۔ یہ عمر و بن لحی قیامت کا منکر تھا یغوث یعوق،نسر ود سواح وغیرہ بہت سے بت تھے جو قبیلوں میں بٹے ہوئے تھے یعنی ہر قبیلہ اپنا جدا بت رکھتا تھا۔

بنی تمیم تیم کے پرستار تھے اور قبیلہ ہذیل سواع کا مذحج اور قبائل یمن یغوود مرد کی صورت تھا نائلہ عورت کی صورت، سوارح بھی عورت کی صورت میں تھا۔ یغوث نامی بت شیر کی شکل میں تھا، یعوق نامی بت گھوڑے کی اور نامی گدھ کی صورت میں تھے۔ طلسم اور جدیس دونون کا ایک بت تھا۔ قبیلہ کلب ود نامی بت کی عبادت کرتے تھے جس کا مقام دومتہ الجندل تھا۔ یعوق اور بنی ثقیف شہر طائف میں لات کی پوجا کرتے تھے۔ بنی ثقیف کی ایک شاخ بنی مغیث لات کے دربان مقرر تھے قریش اور بنی کنانہ عزیٰ کے پجار ی تھے بنو شیبہ عزیٰ کے دربارن تھے۔ اوس اور خزرج کے قبیلے منات کے پرستا ر تھے، بنی ہوازن جہار کے بکرو تغلب اوال کے، بنی بکر بنی وائل کے، بنی ملکان بن کنانہ سعد کے، عنترہ سعیر کے، بنی خولان عمیانس کے اور اسی طرح بنی طے رضا کے اور دوس ذوالکفین کی پوجا کرتے تھے۔

مذکورہ بتوں کے علاوہ جریش شارق، عائم، مدان، عوف، مناف وغیرہ بہت سے اسی طرح کے مشہور بُت ہیں جن میں سے ہر ایک کسی نہ کسی قبیلہ کا معبود تھا۔ خانہ کعبہ میں جب بت پرستوں کا اجتماع ہوتا تھا ان مقررہ ایام میں اگر کوئی عرب خانہ کعبہ یعنی مکہ مکرمہ تک نہ جا سکتا تھا تو ایک پتھر جس کو دوار کہتے تھے نسب کردیتا اور اس کے گرد طواف کرتا۔ ملک عرب میں خانہ کعبہ کی طرح اور بھی کئی مقامات پربت پرستی کے مراکز تھے۔ نحفنان نے ایک مکان بالکل خانہ کعبہ کے مشابہ بنالیا تھا اور اس کا نام لیس رکھا تھا۔ اس کا بھی حج ہوتا تھا۔ بنی خثعم نے بھی ایک مکان بنوایا تھا اس کا نام ذوالخلصہ تھا اس کا بھی حج کرتے تھے۔

جبل احد کے قریب ایک معبد سعیدہ کے نا م سے مشہور تھا عرب کے بت پرست اس کا بھی حج کرتے تھے۔ ربیعہ کا معبد ذوالکعبات تھا۔ اس کا بھی طواف کیا جاتا تھا۔ نجران میں بھی ایک قبیلہ دار مندر تھا جو تین سو کھالوں سے بنایا گیا تھا۔ اس کو کعبہ نجران کہا جاتا تھا۔ اس کی زیارت کے لیے بت پرستان عرب اسی طرح جایا کرتے تھے جیسے خانہ کعبہ کی زیارت کوجاتے ہیں نیز اس کو بت پرستوں کاحرم بھی بنا رکھا تھا۔ یعنی جو قاتل اس کے اندر چلا جاتا اس کو پھر کوئی آزارنہ پہنچایا جاتا خانہ کعبہ کی چھت پر ہبل کے علاوہ ایک اور بت بھی تھا جس کا نام شمس تھا۔ حضرت ابراہیم ؑ، حضرت اسماعیل ؑ، حضرت عیسیٰؑ، حضرت مریم ؑ کی تصویریں بھی خانہ کعبہ میں پوجی جاتی تھیں۔
قربانی:
بت پرست لوگ جب حج کو آتے تو قربانی کے لیے اونٹ بھی لاتے جن کو بتوں پر چڑھایا جاتا۔ ان اونٹوں کے گلے میں تاباندھ کر لٹکا دیتے اور ان کے کوہان کو زخمی کردیتے تھے جو علامت اس بات کی تھی کہ یہ قربانی کا اونٹ ہے پھر کوئی شخص اس اونٹ سے تعرض نہ کرتا۔ اونٹوں کے بچے، بھیڑیں اور مختلف چوپائے بتوں پر قربان کیے جاتے تھے
بعض مورخین کا قول ہے کہ عرب کے بت پرست توحید کے قائل تھے اور اللہ کو ایک جانتے تھے۔ ان بتوں کی پرستش وہ یوں کرتے تھے یہ بارگاہ الہی میں ان کے سفارشی ہیں۔ یہ عقیدہ دلیل اس بات کی ہے کہ وہ حشر و نشر اور یوم جزا کے قائل تھے۔

ستارہ پرستی:
عرب جاہلیت میں ستارہ پرستی بھی خوب رائج تھی۔ مورخین کے پاس اس بات کے لئے کوئی دلیل موجود نہیں ہے کہ عرب مصر، یونان، ایران ان چاروں ملکوں میں کون ساایک ملک ستارہ پرستی کا استاد اور باقی تینوں اس کے شاگرد ہیں۔ البتہ اس بات کا ثبوت دشوار ہے عرب میں ستارہ پرستی باہر سے آئی۔ قبیلہ حمیر سورج کی پرستش کرتا تھا قبیلہ کناہ چاند کی، قبیلہ تمیم دہران کو لخم اور جذام مشتری کو طے سہیل کو، قیس شعرا لعبود کو، اسد عطارد کو پوجتے تھے۔ پتھروں کے بہت اور مشہور ستارے مشترکہ طور پر قبائل میں پوجے جاتھے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں