قلت آب کا مسلہ شدید تر 2025ء تک خشک سالی کا خدشہ۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 1ارب 10کروڑ افراد پینے کے لئے صاف پانی سے محروم اور 2ارب 70کروڑ افراد پانی کی قلت کا شکار ہیں دنیا میں اس وقت 7ارب افراد کو روزانہ پانی اور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے جنکی تعداد 2050تک بڑھ کر 9ارب ہونے کی توقع ہے پاکستان بھی دنیا کے ان 17ممالک میں شامل ہے جو پانی کی قلت کا شکار ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جب پاکستان وجود میں آیا تو اس وقت ہر شہری کے لیے 5600کیوبک میٹر پانی تھا جو اب کم ہوکر 1ہزار کیوبک میٹر رہ گیا ہے اور جو 2025ء تک 800کیوبک میٹر رہ جائیگا۔ملک کی 85فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، ملک کا 92فیصد سیوریج کا پانی براہ راست دریاوں اور نہروں میں شامل ہوجاتا ہے۔ اس آمیزش کی وجہ سے لاکھوں افراد سنکھیا کے زہریلے اثرات کی ذد میں ہیں۔ گندے پانی سے ہر سال 52ہزار بچے ہیضہ، اسہال او ر دیگر بیماریوں سے جاں بحق ہوتے ہیں، معیشت کا ڈیڈھ فیصد حصہ ہسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پرخرچ ہورہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں قلت آب کا مسلہ شدید تر ہورہا ہے اور 2025ء تک ملک خشک سالی کا شکار ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب بھارت نے پاکستان کو آبی منصوبوں پر اعتراضات پر سنجیدگی سے غور کرنے اور پاکستان کے دورے کی یقین دہانی کرادی ہے۔ پاکستان انڈس واٹر کمیشن کے وفد نے نئی دہلی میں 2روز مذاکرت میں حصہ لیا، 8رکنی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمیشن مہر علی شاہ نے کی جبکہ بھارتی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمیشن پر دیپ کمار سکسینہ نے کی۔ واہگہ بارڈر پرانڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا ”2018ء کے بعد میٹنگ دوبارہ سے بحال ہوئی ہے، بھارتی سائیڈ نے ہمارے موقف کو پوری توجہ سے سنا پر امید ہیں کہ ہر سال اب یہ میٹنگ کا سلسلہ چلتا رہے گا۔ گزشتہ میٹنگ میں بھارتی پراجیکٹ پر ٹیکنکل اعتراضات اٹھائے تھے، اعتراضات پر غور کرنے کی گارنٹی دی گئی اور بھارتی حکام نے پاکستان کے دورے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بھارت نے ماضی میں مون سون میں فلڈ ڈیٹا سپلائی مہیا کی، یکم جولائی سے پہلے ایک میٹنگ ہوگی جس میں فلڈ ڈیٹا شئیر ہوجائے گا۔ یہ تاثر غلط ہے کہ بھارت کے پن بجلی منصوبے مکمل ہورہے ہیں، لوئز کلنائی اور پکل ڈل مستقبل قریب میں مکمل نہیں ہورہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں