مشہور زمانہ لادی گینگ کی تاریخ۔

لادی گینگ کا وجود و قیام 2008ء میں عمل میں آیا۔ اور اس گینگ کی بنیاد رکھنے والے شخص کا نام محمد لادی تھا محمد لادی جیانی قوم سے تعلق رکھتا ہے اور لادی جیانی قوم کی ایک شاخ ہے اور یہ قوم سیمنٹ فیکٹری کے پہاڑی سلسلے میں آباد ہے۔ اس قوم کی آبادی ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں پر مشتمل ہے۔ اصل مسلہ کہا سے پیدا ہوتا ہے جب سیمنٹ فیکٹری کی بنیاد رکھی گئی تھی تو اس وقت یہ شرط و شرائط طے ہوئی تھی کہ یہ فیکٹری اس علاقے کے لوگوں کو تعلیم اور سہولیات دے گی۔ سیمنٹ فیکٹری لوگوں کی نقل و حمل کے لیے بہترین راستے مہیا کرے گی اور اہلِ علاقہ کو صاف پانی پینے کے لیے مہیا کرے گی۔
اس کے ساتھ یہ بھی طے ہوا تھا کہ سیمنٹ فیکٹری لوگوں کو ملازمتیں اور بجلی جیسی سہولیات دے گی لیکن بدقسمتی سے اس علاقے میں سرداری نظام رائج ہے اور اس سیمنٹ فیکٹری کے مالکان اور ٹھیکے دار اسی علاقے کے سرداروں کے پاس اٹھتے بیٹھتے ہیں۔ اگر کبھی فیکٹری اس علاقے کے لوگوں کو سہولیات دینے کا سوچتی بھی ہے تو اس سوچ کی راہ میں اس علاقے کے سردار آجاتے ہیں۔
لادی گینگ کا اصل جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب اس گینگ کے بانی محمد لادی نے سرداروں سے اہلِ علاقہ کو فیکٹری میں نوکریاں دلوانے کا مطالبہ کیا اور ذور دیا کہ اہلِ علاقہ کے نوجوانوں کو نوکریاں دی جائیں ان کے جذبات کے ساتھ نہ کھیلا جائے تو محمد لادی کا یہ مطالبہ علاقے کے سرداروں کو پسند نہ آیا اور انہیں معلوم ہوا کہ محمد لادی ہماری سرداری کو چیلنج کررہا ہے تب انہوں نے محمد لادی پر جھوٹے اور ناجائز مقدمات بنوادئیے۔ یہی کافی نہیں تھا بلکہ محمد لادی کہ بیٹوں او ر تمام بھائیوں پر بھی جھوٹے مقدمات بنوا دئیے گئے۔
ان مقدمات کے نتیجے میں جندانی اور لادی میں دشمنی کا آغاز ہوگیا جندانی نے اس دشمنی کے دوران چند دنوں تک تو پولیس کی اچھی خاصی چاپلوسی کی اور سرداروں کی مدد کے بل بوتے پر لادی گینگ سے اس دشمنی کو برقرار رکھا مگر جب قتل و غارت گری شروع ہوئی تو نقصان کی وجہ سے اپنی زمینیں اور جائیدادیں بیچ کر علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ لادی گینگ کے متعلق مخبروں نے جب نقصان پہنچایا تو اس وقت لادی گینگ نے اعلان کیا کہ آج کے بعد کسی مخبر اور دھوکے باز کو نہیں چھوڑا جائے گا دھوکہ دینے والوں کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں گی یہاں تک کہ لادی گینگ نے مخبری کے شہبہ میں اپنی ساس اور سسر کو بھی قتل کردیا تھا۔
لادی گینگ نے اپنے غم و غصہ کا ابھار سیمنٹ فیکٹری پر بھی نکالا سیمنٹ فیکٹری نے جب نوکریاں دینے سے انکار کیا تو لادی گینگ نے سیمنٹ فیکٹری کو کامیابی سے چلنے نہیں دیا ہر روز کوئی نہ کوئی نقصان پہنچا دیتے تھے لادی گینگ نے ایک دفعہ فیکٹری کو بجلی کی سپلائی کرنے والی مین لائن کو فائرنگ کرکے تباہ کردیا جس سے فیکٹری کا اب تک اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک ویڈیو میں جس شخص کے اعضاء کاٹے جارہے تھے دراصل وہ شخص بھی لادی گینگ کا ہی حصہ تھا مگر وہ اب اس گینگ کو چھوڑ چکا تھا اور مخبری تھا اس کی مخبری پر اور لادی گینگ کے اصول کے مطابق دھوکہ بازی پر اس کے ساتھ یہ سلوک کیاگیا تھا۔
اب حکومت اس علاقے میں آپریشن کررہی ہے مگر یہ آپریشن کامیاب نہیں ہوسکے گا کیونکہ پہاڑی سلسلہ ہونے کی وجہ سے کسی بھی لادی کو ٹریس کرنا مشکل ہوگا کیونکہ یہاں سگنل کا بھی بہت زیادہ مسلہ ہے۔ یہاں پر زمینی راستے بہت ہی مشکل ترین ہیں۔ اور اس علاقے میں لادی گینگ کے محفوظ ٹھکانے اور پناہ گائیں ہیں اور سب سے اہم بات اور سب سے بڑا مسلہ یہ ہے کہ اس علاقے میں لادی گینگ کی سرگرمیوں کو دیکھتے دیکھتے یہاں کا بچہ بچہ ہاتھوں میں اسلحہ لیے گلیوں میں گھومتا ہے اس علاقے کے 15سال کے متعددنو جوان ہیں جن کے ابھی تک شناختی کارڈ بھی نہیں بنے مگر ان پر لاتعداد مقدمات ہیں۔
حکومت اگر اس علاقے میں طاقت کا استعما ل کرے گی تو بہت خون بہے گا آپریشن کے نتیجے میں یہاں لادی گینگ اور فورسز دونوں میں بہت لوگ مریں گے کیونکہ لادی گینگ گینگ نہیں تھا بلکہ ایک قبیلہ تھا جس کے ساتھ سرداروں کی زیادتیوں کی وجہ سے وہ گینگ کی شکل میں بنا حکومت لادی گینگ کے ساتھ ان سرداروں کا بھی محاسبہ کرے جنہوں نے ان لوگوں کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہاں کے علاقے میں تعلیم کو عام کریں 15سال کے نوجوانون کے ہاتھوں میں بندوق کی بجائے قلم پکڑائے وہاں تعلیم کو عام کیا جائے تاکہ وہاں کا نوجوان قلم او ر کتاب سے محبت کرے۔ شعور سیکھے اوراسلحہ کلچر کو چھوڑ کر قانون پہ یقین اور اعتماد کرنا سیکھے۔
اس علاقے کے یہ حالات ہیں کہ وہاں ابھی بھی لوگ گدھوں پہ میلوں دور پانی بھرنے جاتے ہیں اور نہ ہی صحت کی سہولتیں میسر ہیں حکومت کو چاہیے کہ ان تمام مسائل کو ختم کرے تاکہ وہاں بدامنی کی فضا ختم ہو اور لادی گینگ کو یہ احساس دلایا جائے کہ آپ بھی پاکستانی ہیں آپ کا پاکستان کے تمام وسائل میں حصہ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں