نیٹو ٹیکنالوجی میڈیکل کی دنیا میں انقلاب۔

ہم ’آنٹ مین‘ اور ’دی سوارڈان دی سٹون‘ جیسی فلموں میں نیٹو ٹیکنالوجی دیکھ چکے ہیں کہ کیسے انسان اپنے آپ کو ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے چھوٹا کرسکتا ہے۔ اگرچہ انسان کے سائز میں کمی آجانا ایک بے ڈھنگی سی بات معلوم ہوتی ہے لیکن ہم یہاں بات کسی اور چیزکی کررہے ہیں۔، نیٹو ٹیکنالوجی کو گزشتہ ادوار میں سائنس فکشن کے طور پر دیکھا گیا ہے لیکن آج میڈیکل سائنس نے اس شعبے میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔ ’نیٹو‘ کالفظ قدیم یونانی زبان سے اخذ کیا گیا ہے جس کے معنی dwarfیعنی بونے کے ہیں۔ اگر ریاضی کے حساب سے دیکھا جائے تو یہ ایک یونٹ کے اربویں حصہ کی پیمائش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے مثال کے طور پر نیٹو میٹر برابر ہے ایک میٹر کے اربویں حصے کے۔ یعنی انسانی بال کے چوڑائی سےء 40ہزار گناچھوٹ جوکہ تین سے چار ایٹم بنتے ہیں۔ نیٹو ٹیکنالوجی ایک ایسی صلاحیت کا نام ہے، جو اگر انسان حاصل کرلے تو وہ مادہ کو اس کے اٹامک ار مالیکیولر لیول پر کنڑول کرسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کی یہ نئی شاخ یعنی ’نیٹو ٹیکنالوجی‘ پہلے ہی میڈیکل سائنس میں استعمال کی جارہی ہے اس کا استعمال سن سکرین اور کاسمیٹک مصنوعات تیار کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ لیکن مستقبل میں اسے بے شمار نئی چیزوں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ نیٹو ٹیکنالوجی سے مختلف خطرناک بیمارویں کے علاج، سرجری، ڈیٹا کس، ٹشورپیئر، ڈرگ ڈلیوری، صحت کی مانیٹرنگ جین تھراپی اور تحقیق کے میدان میں انقلاب برپا ہوسکتا ہے۔ دنیا بھر میں مختلف لیبارٹریز میں ’نیٹو ٹیکنالوجی‘ پر کام کیا جارہا ہے اس میدان میں چین سب سے آگے ہے جس نے مبینہ طو پر ٹیکنالوجی تیار کرلی ہے اور جانوروں پر اس کے مختلف تجربات بھی کیے جارہے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کو ایک ایسے لیول تک وجود میں آنے میں کہ جب اس کا استعمال باقاعدہ طو ر پر ہسپتالوں میں کیا جانے لگے گا، ابھی کم از کم 20برس کا عرصہ درکا رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں