وقار ذکانے بڑا دعوی کردیا۔

میں ایک سادہ سا فارمولا دیتا ہوں اس سے پہلے میں بتانا چاہتا ہوں کہ 2015میں میں مریم صفدر سے ایک موقع پر ملا تھا اس وقت ایک بٹ کوائن 200ڈالر کے قریب چل رہا تھا میں نے اس وقت مریم صاحبہ کو کہا ں تھا کہ آج بٹ کوائن میں پیسہ لگا دیں یہ مستقبل میں ملک و قوم کے لیے فائدے مندہوں گا۔ اس کے علاوہ اس زمانے میں اگر ہائیڈرو پاور اور کرپٹو مائننگ مشینیں کے پی کے میں لگا دی جاتی تو آج ہم معیشت کا رونا نہ رو رہے ہوتے اور یہ میں 2016سے پیٹ رہا تھا اگر اس وقت حکومت نے میری بات مانی ہوتی تو آج آپ اتنے بٹ کوائن مائن کرچکے ہوتے کہ آج آپ کو قرض لینے کی ضرورت ہی درپیش نہ آتی مگر اس وقت کسی نے بھی میر ی بات پر دھیان نہیں دیا۔ میرے اس آئیڈیے کو دنیا میں کوئی بھی سائنٹس انجینئر ویری فائی کر سکتا ہے کہ وقار ذکا نے درست مشورہ دیا تھا۔ پاکستان آج بھی اگر اپنی کرپٹو کرنسی جو ہم نے بنا کر دی ہوئی ہے حکومت پاکستان کو اگر وہ اس
کو لانچ کرتے ہیں تو اس کی مثال آپ گوگل پر دیکھ سکتے ہیں Venezuela’s Petroجس نے ایک دن میں 735ملین ڈالر جمع کیے اگر عمران خان صاحب یہ کہہ دیں کہ میں پاکستان کی کرپٹو کرنسی لانچ کرنے لگا ہوتو ہم جتنے بھی اس کام کو سمجھتے ہیں انجینئرز ہیں ہم فری آف کاسٹ کام کرنے کے لیے تیار ہیں اور میرے پاس فارمولا موجود ہے۔ پاکستان کا ٹوٹل قرض 235بلین ڈالر کے قریب ہے اس وقت اور کرپٹو ٹریڈنگ کا ٹوٹل مارکیٹ کیپٹل 2.5ٹریلین ڈالر بنتا ہے اگر یہ سارا دیکھا جائے تو کرپٹو کیپٹل کا صرف دس یا گیارہ فیصد بنتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کا کاروبار ہورہا ہے اور اب تک چار ہزار سے بھی زیادہ کرنسیاں مارکیٹ میں آچکی ہیں لیکن بٹ کوائن وہ واحد کرنسی ہے جو بڑی مدت سے ٹاپ پر ہی آرہی ہے میں نے 2015/16میں حکومت پاکستان کو مشورہ دیا تھا کہ بٹ کوائن خرید لو تاکہ ہمیں مستقبل میں قرض نہ لینا پڑے۔ میں پاکستان کے تمام سیاستدانوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ اگر ان کے پاس کوئی آئیڈیا ہے تو وہ بتائیں یقینا ان کے پاس کوئی آئیڈیا ہے ہی نہیں۔ میری یہ باتیں دسمبر 2020میں سچ ثابت ہوئی جب کرپٹو کرنسی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں