ٹویٹر پر سیاسی اشتہارات بند ہونے کی مین وجہ سامنے آگئی۔

جب فیس بک نے اپنے صارفین کا ڈیٹا فروخت کرنے کی بات کی تو ایک بہت بڑا تنازعہ اٹھ گیا اور بلاشبہ یہ اس صدی کا سب سے بڑا سکینڈلز ہے فیس بک کی اس متنازعہ پالیسی کیوجہ سے فیس بک صارفین اپنی پرائیوسی کے متعلق پہلے سے زیادہ چونکے اور ہوشیار ہوگئے ہیں۔ فیس بک کی اس پالیسی کی وجہ سے دیگر جتنی بھی سوشل ایپس ہیں ان پر صارفین کا اعتماد اٹھ چکا ہے ا س کے ڈیٹا یا کسی نئے تنازعے کی وجہ سے خبروں میں آنے سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے کافی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ہیں جو اب ہاتھ پاوں مار رہے ہیں اور اپنی پرائیوسی کو بہتر سے بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ عوامی اعتماد کو بحال کرنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں انہی مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے ٹویٹر انتظامیہ نے حال ہی میں یہ کہاں تھا کہ ٹویٹر کی جانب سے ہرقسم کے سیاسی اشتہارات پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی جائے گی۔کمپنی کے اس بیان کے بعد اسے کافی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اسی تناظر میں ٹویٹر کمپنی کے ایگزیکٹو ”میٹ ڈیریلا“ نے اپنے ایک بیان میں کہاں ہے کہ ٹویٹر پر اشتہارات کے نظام سے اشتہارات کی مہم چلوانے والوں کو کسی بھی قسم کی پریشانی کا کوئی سامنا نہیں کرنا پڑے گا یاد رہے سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارم کی زیادہ تر آمدنی کا حصہ ان کی ایپس پر اشتہارات کی ایڈورٹائرمنٹ پر ہی ہوتا ہے اور ٹویٹر پر انہی اشتہارات پر انحصار کرتا ہے اسی وجہ سے ٹویٹر نے ایڈورٹائرمنٹ کے تمام اداروں کو اجازت دے دی ہے کہ وہ سیاسی اشتہارات چلوا سکتے مگر اس بات کا خیال رکھا جائے گا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی یا اس پارٹی کے کسی رکن کو بالکل بھی کسی قسم کی تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا یعنی کہ ٹویٹر پر صرف ایسے سیاسی اشتہارات کی اجازت ہوگی جو کسی خاص مسلے کی طرف توجہ دلائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں