ٹیکس نہ دینے والوں کے ساتھ کیا ہوگا حکومت نے اعلان کردیا۔

ٹیکسوں کی ادائیگیوں کے بغیر کسی بھی ملک یا قوم کی معیشت مضبوط اور مستحکم نہیں ہوسکتی۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک ہو یا ترقی پذیر معاشی بقاء کے لیے ٹیکسوں کا اکٹھا کرنا ضروری ہے۔ بدقسمتی سے ہمارا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے ماضی کے تجربات سے کبھی نہ سیکھا اور نہ ہی سیکھنے کی زحمت کی کبھی۔ ہمار آج بیرونی قرضوں پر انحصار کرنا ہی دراصل ملک کے اندر ٹیکس نادہندگان ہیں اور ٹیکس نہ نظام آج تک رائج العمل نہ ہوسکا۔ اور یہی وجہ ہے ہمارا ہر سال بجٹ خسارہ بڑھتا جارہا ہے سن 47سے لے کر آج تک 22 کروڑ کی آبادی والے ملک میں ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہاں ہم بھارت کی بات کریں تو بھارت میں آبادی کے تناسب سے ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد 4.5فیصد ہے، فرانس میں 58فیصد اور کینیڈا میں 80فیصد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب حکومت نے ٹیکس نہ دینے والوں کو جیل مین ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے گزشتہ روز وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس نادہندگان کو جیل میں ڈالا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اب ہمارا زیادہ زور نوکریوں کی تشکیل پر ہوگا حکومت پیداوار کو بڑھانا چاہتی ہے تاکہ قیمتیں کنٹرول ہوں اور اس کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ شوکت ترین نے یہ امید ظاہر کی کہ بجٹ کے دوران ایسے پرگرام لانچ کیے جائیں گے جس سے شرح 4فیصد سے بڑھ کر 5فیصد پر چلی جائے گی۔ اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مقرر کردہ ہدف سے زیادہ ریونیو اکٹھا کیا۔ وزیراعظم عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم ٹیکس وصولی کے لیے سنجیدگی سے کام کررہے ہیں۔
لیکن اس کے ساتھ ہی عوامِ پاکستان کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ ان کے ٹیکس کے پیسے اللے تللوں پر نہیں خرچ ہوں گے بلکہ ان کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوں گے۔ جس سے عوام کا اعتماد حاصل کیا جاسکے تاکہ پاکستان میں ٹیکس وصولی کی شرح کو برھایا جاسکے جو ملکی معاشی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔

ٹیکس نہ دینے والوں کے ساتھ کیا ہوگا حکومت نے اعلان کردیا۔” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں