پشاور ہائیکورٹ کا ”ٹک ٹاک“ ایپ کے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ۔

ٹک ٹاک پرپابندی سے متعلق پشاور ہائیکورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہاں ہے کہ ٹک ٹاک پر کسی پابندی کے بغیر فحش اور قابل اعتراض مواد اپلوڈ کیا جارہا ہے جو اسلامی اقدار اور اخلاقیات کے منافی ہے لہذا ایسے مواد کو فلٹر کرنے کا طریقہ کار نہ ہونے تک ملک میں ایپ پر پابندی برقرار رہے گی
فیصلے میں کہاں گیا ہے کہ گزشتہ سماعت میں نوجوان نسل بالخصوص نوعمر افراد کی جانب سے ٹک ٹاک کے غلط استعمال کے سنگین مسلے کے تناظر میں جہاں فحش، بیہودہ، غیر اخلاقی اور قابل اعتراض مواد تصاویر اور ویڈیو کی صورت میں کسی پابندی کے بغیر اپلوڈ کیا جارہا ہے جوکہ اسلامی اقدار اور اخلاقیات کے خلاف ہے،ہم نے تمام متعلقہ حلقوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ مل کر بیٹھیں اور جلد از جلد ایسے مواد کی جانچ کے لیے ایک ایسا طریقہ /فارمولہ تشکیل دیں اور عدالت میں پیش ہوں۔
عدالتی بینچ نے فیصلے میں مزید کہا کہ پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل کامران خان نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ یہ معاملہ متعدد مرتبہ سنگا پور میں متعلقہ ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ اٹھایا گیا لیکن مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے۔ مزید کہاں گیا چونکہ مقامی سطح پر ٹک ٹاک کا دفتر موجود نہیں ہے لہذا وہ غیر اخلاقی اور قابل اعتراض مواد کی اپلوڈنگ کو کنٹرول کرنے یا اس پرپابندی لگانے میں خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں سوائے اس کے کہ اس ایپ پر پابندی لگادی جائے یا اس معاملے کو ختم کیا جائے۔
فیصلے میں مزید کہاں گیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بظاہر تفریح کے لیے صرف ایک ایپ ہے لیکن ایک عرصے کے دوران یہ نشے کی حیثیت اختیار کرچکی ہے جس کا شکار زیادہ تر نوجوان نسل ہوئی ہے۔
ٹک ٹاک کے خلاف درخواست کے تفصیلی فیصلے میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید خان اور جسٹس محمد ناصر محفوظ پر مشتمل بینج نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ملک بھر میں اس وقت چینی ایپ پر پابندی لگانے کا حکم دیا تھا جب تک اس کے موادجوکہ غیر اخلاقی اور فحش ہے اور سماجی اقدار کے خلاف ہے کو فلٹر کرنے کا طریقہ کار نہیں متعارف ہوجاتا۔
عدالت نے اس ضمن میں پیشرفت سے متعلق پی ٹی اے سے 6اپریل کو رپورٹ طلب کی ہے اور اس وقت تک درخواست پر سماعت ملتوی کردی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں