گوگل کا کوانٹم کمپیوٹر 10ہزار سال کا کام صرف 2سیکنڈ میں کیسے کرتا ہے؟

19ویں صدی میں کے اوائل میں برطانیہ کے مکینکل انجینئر چارلس بیجیج نے پروگرام ایبل کمپیوٹر کا خیال پیش کیا، جس کے بعد انہیں کمپیوٹر کا باپ کہاجانے لگا۔ چارلس کے خیال کو عملی جامہ امریکہ کی یونیورسٹی آف پینسلوینیا نے پہنایا اور دنیا کا پہلا کمپیوٹر ENIACمشین ایجاد کردیا جسے رکھنے کے ساتھ جہاں زندگی کے دیگر شعبہ جات نے ترقی کی منازل طے کیں وہیں کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں بھی غیر معمولی پیش رفت دیکھنے میں آئی۔ حتیٰ کہ کمپیوٹر کا استعمال دنیا کے تمام شعبہ جات میں کیا جانے لگا۔ اور پھر سپر کمپیوٹر کی ایجاد ہوئی جس نے پوری انسانیت کو ایک نئی جہت سے متعارف کروایا۔
ٓٓآج دنیا کا سب سے بہترین سپر کمپیوٹر امریکہ کے پاس ہے جو ایک سیکنڈ میں 2لاکھ ٹریلین کا حساب کرسکتا ہے، تاہم اب گوگل نے کوانٹم کمپیوٹر ایجاد کرنے کا دعوی کردیا ہے جوسپر کمپیوٹر سے 10ہزار سال آگے ہے، جس حساب کتاب کو کرنے میں امریکہ کے تیزترین کمپیوٹر کو 10ہزار برس لگتے ہیں وہ کا م گوگل کا کوانٹم کمپیوٹر صرف 2سیکنڈ میں کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کمپنی کے مطابق اس کمپیوٹر کی ایجاد کے لئے سائنسدانون، محققین اور ایجاد کاروں کی ٹیم کو دو دہائی سے بھی زائد کا عرصہ لگا۔ روایتی کمپیوٹرز میں معلومات کا یونٹ ” bit”ہوتا ہے جبکہ کوانتم کمپیوٹر “qubit”(کوانٹم بٹ) یونٹ کا حامل ہے۔ گوگل کے کوانٹم کمپیوٹر کی پہلی آزمائش جان ایم مارٹن کی زیر صدارت ہوئی، جب اسے ایک انتہائی مشکل ٹاسک دیا گیا، جسے مکمل کرنے کے لئے مذکورہ کمپیوٹر نے 3منٹ اور 20سیکنڈ لیے، جبکہ یہی ٹاسک امریکہ کے تیز ترین سپر کمپیوٹر کو دیا گیا تو اسے مکمل کرنے کے لئے سپر کمپیوٹر نے 10 ہزا ر برسوں کا وقت دیا۔
خیال رہے کہ سپر کمپیوٹر کا استعمال عام کاموں کی انجام دہی کے لئے نہیں بلکہ انتہائی اہم تحقیقات کے لئے کیا جاتا ہے۔ جس میں خلائی ریسرچ، تعمیراتی اعدادوشما روغیرہ شامل ہیں۔ آج دنیا میں کل 500سپر کمپیوٹر موجود ہیں جبکہ کوانٹم کمپیوٹر ٹیکنالوجی ابھی صرف گوگل کے ملکیت ہے۔ امریکہ کے سمٹ نامی سپر کمپیوٹر کو چلانے کے لئے یومیہ کروڑوں ڈالر خرچ آتا ہے، تو یہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ کوانٹم کمپیوٹر کو چلانے میں کتنا پیسہ خرچ ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں