ارتھ شاستر کے مطابق بادشاہ کے فرائض کیا ہیں۔؟

بادشاہ فعال ہوتو اسکی رعایا بھی سرگرم ہوگی اگر وہ لاپروا ہوتو رعایا بھی لاپروا ہو گی اور اس کے کاموں کو مزید بگاڑے گی مزید یہ کہ لاپروا بادشاہ کو دشمن آسانی سے مغلوب کرسکتا ہے۔ لہذا بادشاہ کو چاہیے کہ وہ ہروقت ہوشیار اور متحرک رہے وہ دن اور رات کو آٹھ آٹھ برابر حصوں میں ”نکلیوں“ کے ذریعے یا سائے کی مدد سے تقسیم کرے گا۔ تین پرش ایک پرش چار انگل اور سائے کا غائب ہونا (دوپہر کے وقت کو ظاہر کرتا ہے) یہ ہیں دن کے پہلے نصف حصہ کے چار پہر، دوپہر کے بعد الٹی ترتیب سے اسی طرح چار پہر بنیں گے۔
ان کی اس تقسیم کے مطابق بادشاہ پہلے پہر میں محافظ مقرر کرکے آمد اور خرچ کا حساب ملاحظہ کرے گا دوسرے حصے میں شہری اور دیہاتی لوگوں کے امور کی جانب متوجہ ہو گا۔ تیسرے میں وہ غسل کرنے کھانا کھانے کے علاوہ مطالعہ بھی کرے گا چوتھے حصے میں وہ سونے کے سکول کی صورت میں مالیہ وصول کرے گا اور منتظمین کی تعیناتی کا کام بھی سرانجام دے گا۔ پانچویں میں مجلس وزراء سے ملے گا اور جاسوس کی میہا کی ہوئی معلومات حاصل کرے گا۔ چھٹے میں تفریح طبع یا سوچ بچار میں وقت گزارے گا ساتویں حصے میں ہاتھیوں، اسپوں، گاڑیوں اور پیادہ فوج کے انتظام کی متوجہ ہوگا۔ آٹھویں حصہ میں وہ اپنے فوج کے سالار کے ہمراہ فوجی مہموں اور منصوبوں کے بارے میں صلاح مشورہ کرے گا۔
مغرب کے وقت وہ شام کی عبادت میں مشغول ہوگا،رات کے پہلے پہر خفیہ خبریں لانے والوں سے ملے گا۔ دوسرے میں غسل کے بعد کھانا کھائے گا اور پڑھے گا۔ تیسرے حصے میں سازوں کی آواز کے ساتھ سونے کے لیے جائے گا اور چوتھے پانچویں حصہ میں آرام کرے گا چھٹے میں وہ سازوں کی آواز کے ساتھ بیدار ہوگا او ر علم (سیاسیات) کا مطالعہ کرے گا۔ رات کے ساتویں حصے میں وہ مشیروں کے ساتھ مشورہ کرے گا اور خفیہ کارندوں کو اپنے کام پر روانہ کرے گا۔
آٹھویں حصے میں وہ پروہت کی دعا حاصل کرے گا اور اپنے طبیب، باورچی اور مخبم سے ملے گا اور گائے، اس ک بچھڑے اور بیل کے گرد پھرنے کے بعد دربار میں داخل ہوگا۔
وہ اپنے فرائض و استعداد کے مطابق تقسیم اوقات میں تبدیلی کرسکتا ہے دربار میں داخل ہونے کے بعد وہ سائلوں کو دروازے پر کھڑا نہیں رکھے گا کیونکہ اگر بادشاہ اپنے آپ کو رعایا کی دسترس سے دور رکھے اور اپنا کام درمیان والے لوگوں پر چھوڑ دے تو اکثر خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ عوام بدظن ہوجاتی ہے اور دشمن کو اسے نقصان پہنچانے کا موقع مل جاتا ہے۔ لہذا وہ بہ نفس نفیس دھرمیوں، ادھرمیوں کے معاملات، برہمنوں،مویشیوں، مقدس جگہوں، کم عمروں، معمروں، مجبوروں، مریضوں اور عورتوں کے مسائل و معاملات خود حل کرے گا۔ یا تو منددجہ بالا ترتیب کے مطابق یا پھر ان کی وقتی اہمیت اور ضرورت کی رد سے فوری اہمیت کے معاملات وہ فوراً سنے گا اور انہیں لٹکائے نہیں رکھے گا۔ کیونکہ ملتوی کرنے سے وہ اور مشکل اور پچیدہ ہوجائیں گے۔
ایوان میں جہاں مقدس آتش فروزاں ہوگی وہ طبیبوں اور درویشوں کے معاملات کی طرف متوجہ ہوگا اس دوران اس کا بڑا پروہٹ اس کے ساتھ رہے گا اور بادشاہ گزارشات سننے سے پہلے درخواست گزاروں کو سلام کرے گا۔
تین وید پڑھے ہوئے افراد کی معیت میں نہ کہ اکیلے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ عرض گزار برا مان جائیں وہ ریاضت کرنے والے سادھووں اور جادو منتر اور یوگا کے ماہرین کے مسائل کی طرف توجہ دے گا۔
بادشاہ اس بات کا مذہبا پابند ہے کہ عمل جلد کرے اپنے فرائض منصبی کو اچھے طریقے سے ادا کرے خاص طور پر قربانی اور خیرات کے معاملات میں سب سے ایک جیسا سلوک کرے۔
اس کی خوشی اس کی رعایا کی خوشی میں ہے اور اس کی بہتری اس کی رعایا کی فلاح میں اچھی بات وہ نہیں جو اسے اچھی لگے بلکہ وہ جو اس کی رعایا کو پسند آئے
چنانچہ بادشاہ ہمیشہ متحرک اور مصروف رہے گا اپنے فرائض کو پو را کرنے کے لیے لاپروائی اختیار نہیں کرے گا۔ کیونکہ دولت کی بنیاد عمل پر ہے اور اس کی کمی کا نتیجہ بگاڑ ہے عمل کے بغیر عمل حاصل شدہ دولت بھی ضائع ہوگی اور جو حاصل ہونے والی ہوگی وہ بھی نہیں ملے گا عمل کے ذریعے وہ اپنے عزائم پورے کرے گا اور دولت بھی میسر آئے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں