امریکہ کا افغانستان سے نکلنے کے بعد اس خطے کا مستقبل کیا ہوگا۔بھارت اس خطے میں کیا کرے گا ؟

امریکہ افغانستان سے جارہا ہے لیکن یہ جاتے جاتے بھی اس خطے کو نئی الجھنوں میں ڈال کر جائے گا کیونکہ یہ اس کی فطری عادت ہے۔ امریکہ افغانستان سے رخصت ہونے کے بعد بھارت کو افغانستا ن تک رسائی دے کر جارہا ہے اگر آپ پرامن مذاکرات کی بات کریں تو اگر پرامن مذاکرات اور امریکہ کی نیت صاف ہوتی تو امریکہ تباہ حال افغانستا ن میں جانے سے قبل افغانستان کی تعمیر نو کا کوئی نیا پلان ضرور دے کر جاتا مگر ایسا نہیں کیا گیا ہے۔ بھارت خطے کا نمبردار بننے کے لیے افغانستا ن میں قدم جما رہا ہے۔پاکستان افغانستان کے لیے کوشاں ہے پاکستان یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ آخر اب کی با ر امریکہ اور یورپی طاقتیں چاہتی کیا ہیں۔؟ادھر امریکہ کے نکل جانے کے بعد افغانستان حکومت کا کوئی مستقبل ابھی واضح ہی نہیں ہے۔ اسی وجہ سے عمران خان نے کہا کہ نیٹو جلد بازی سے کام نہ لے بلکہ کسی منصوبے اور پلان کے تحت افغانستان سے روانہ ہو اور خطے کے استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
امریکہ نے یکم مئی سے افغانستان سے انخلاء شروع کردیا تھا اس دوران مقامی ٹھیکداروں کے ساتھ امریکی فوج کے جو معاہدے چل رہے تھے وہ بھی ختم کردئیے ہیں گزشتہ برس فروری میں ہی امریکہ نے افغانستان میں اپنے چھوٹے چھوٹے اڈے بند کرنا شروع کردئیے تھے یکم مئی سے انخلاء کا سلسلہ شروع ہوا جو گیارہ ستمبر تک مکمل کرلیا جائے گا گیارہ ستمبر کے بعد افغانستان میں امریکہ کا کچھ نہیں ہوگا۔ اس وقت تقریباً اڑھائی ہزار امریکی فوجی اور 7ہزار کے قریب اتحادی فوج افغانستان میں موجود ہے۔ جبکہ طالبان نے یکم مئی جب امریکی فوج کا انخلا ہونے لگا تھا تو اس سے قبل طالبان نے ایک بیان جاری کیا کہ اگر یکم مئی تک غیر ملکی فوجی دستے افغانستان سے نہ نکلے تو ہم حملے دوبارہ شروع کردیں گے جس کے لیے امریکہ نے جلد از جلد اپنے فوجیوں کو افغانستان سے نکالنے پر کام کیا۔ امریکہ اور بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ پاکستان اور افغانستا ن کے آپس میں گہرے تجارتی مراسم ہیں۔ پاکستان چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر کام کررہا ہے اسی وجہ سے پاکستان کی کوشش ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی صورت بھی پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ کیونکہ پاکستان کو پتہ ہے کہ اسرائیلی اور بھارتی گٹھ جوڑ سے خطے کا مستقبل دوبارہ داؤ پر لگ سکتا ہے اور یہ افغانستان کی سرزمین استعمال کرکے خطے میں بد امنی پھیلا سکتے ہیں۔ اسی لیے پاکستان نے بھارت کا مکرہ چہر ہ ثبوتوں کے ساتھ دنیا کے سامنے رکھا تھا تاکہ دنیا جان لے کہ بھارت پاکستان میں کس قسم کی کاروائیوں میں ملوث چلا آرہا ہے۔ بھارت اپنے مذموم مقاصد کے تحت خطے میں بے یقینی کی فضا کو جنم دینا چاہتا ہے تاکہ سی پیک اور کشمیر ایشو سے توجہ ہٹائی جائے اور ترقی کے اس سفر کو روکا جائے جو پاکستان اور چین نے پورے خطے کے لیے شروع کیا ہے۔ بھارت سرجیکل اسٹرائیک کی منصوبہ بندی انتہائی اہم اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے کررہا ہے جو بھارت میں تیزی سے بڑھتے جارہے ہیں۔ جبکہ افغانستان میں قیام امن نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے لازم وملزوم ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان نے متعدد مرتبہ کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ کثیر الجہتی برادرانہ مراسم کا فروغ چاہتا ہے۔
ابھی آج ہی بھارتی فوج نے لداخ میں اپنے ٹینک کھڑے کردئیے ہیں یعنی کہ امریکہ اس خطے سے جانے کے بعد اپنی عدم موجودگی کا احساس بھارت کے تھرو دلوائے گا اور یہ کوششیں ابھی سے جاری ہوچکی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں