انسان کے پسینے سے بجلی تیار کرنے کا کامیاب تجربہ۔

کیا ایسا ممکن ہے کہ ہاتھوں کی انگلیوں کے پوروں پر کوئی لچکدار اسٹیکر لگا کر اس سے بجلی بنائی جاسکتی ہے؟اس کا جواب آپ کو اثبات اور جامعہ کیلیفورنیا سان ڈیا گو نے ہاتھوں کی پانچوں انگلیوں کے کناروں پر اسٹیکرز لگانے کے بعد اس کا ایک عملی مظاہرہ کیا جس کے تحت انسانی پسینے سے بجلی تیار کرنا ہے۔ ہاتھوں کی انگلیوں کے پسینے سے تیار کی جانے والی بجلی کے اس آلات کو ”بایو فیول سیل“ کا نام دیا گیا ہے۔ اس آلے کو ہاتھوں کی انگلیوں پہ چھڑا کر اتنی بجلی بنائی جاسکتی ہے کہ برقی پہناوے وئیرایبلز بی ایف سی سوتے ہوئے بھی بجلی بناتے رہیں گے۔ اس سے اگلی حیران کن بات یہ بھی ہے کہ کی بورڈ ٹائپنگ کے دوران اگر آپ نے اس آلے کو اپنی انگلیوں پہ چھڑایا ہوا ہے تب بھی آپ بجلی بناسکیں گے۔ بی ایف سی کو تیار کرنے والے سائنسدان جن کا نام جوزف وینگ ہیں کہتے ہیں کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ لوگ ٹی وی دیکھنے کمپیوٹر چلانے اور کھانا کھانے کے دوران بجلی بناسکیں۔ جوز ف وینگ نینوانجینئرنگ کے ماہر بھی ہیں ان کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ شعوری طور پر برقی رو بنا سکیں۔ اس ٹیکنالوجی کو آج کے دور کی ایک جدید انقلابی ٹیکنالوجی قرار دیا جارہا ہے۔ اس کے انتخاب کے لیے ہاتھوں کی انگلیو ں کا چناو اس لیے کیا گیا ہے کہ کیونکہ انگلیوں کے کناروں پر پسینے کے غدود بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے انگلیوں کے پور پسینے سے بھرپور ہوتے ہیں کہ ہم اشیاء کو تھام سکیں۔ اس کے اعدادوشمار اس طرح سے ہیں کہ ایک منٹ میں چند مائیکرو لیٹر پسینہ انسان کی ایک انگلی سے خارج ہوتا ہے اس پسینے سے 300ملی جول فی مربع سینٹی میٹرتک کی بجلی بنائی جاسکتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس آلے کی تیاری میں کافی وقت لگا ہے اور ہم پر امید ہیں کہ اس کو کافی پذیرائی بھی ملے گی کیونکہ ہم نے اسے مختلف تجربات میں سے کامیابی کے ساتھ گزارا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں