اپنوں کے لئے لیے وقت کیوں نہیں ہے ہم سب کے پاس فرصت نہیں ہے؟ ایک جائزہ

یہ سچ ہے کہ ہم پہلے سے کہیں زیادہ مصروف ہوگئے ہیں، لیکن یہ مصروفیت ہماری خود کی پیدا کردہ ہے۔ ہم نے سہولیات اور ضرورتوں کے فرق کو ختم کردیا ہے۔ آرام دہ زندگی گزارنے کے چکر میں پیسہ کمانے میں اتنے مصروف ہوجاتے ہیں کہ ان سہولیات کا لطف اٹھانے تک کا وقت نہیں ملتا۔ ہمیں خود ہی نہیں معلوم کہ ہم کہاں اور کیوں بھاگ رہے ہیں، بس سب بھاگ رہے ہیں، اس لیے ہمیں بھاگنا ہے۔ کہیں کسی سے پیچھے نہ رہ جائیں اس لیے بھاگنا ہے۔ کہیں کوئی آگے نہ نکل جائے اس لئے بھی بھاگنا ہے آسائش سے پرزندگی کی لالچ میں بھاگنا ہے۔ ہر خواہش پوری کر نی ہے تو بھاگنا ہے۔ اپنی خواہش پوری نہیں ہوئی تو بچوں کی خاطر بھاگناہے۔ پھر بھلے ہی ان بچوں سے بات تک کی فرصت نہ ہو۔

بھاگیں نہیں تو کیا کریں:
تھوڑا رک کر سوچیں کہ کیا ضرورہ ہے اور کیا ضروری خود سے محبت کرنے کا ہنر سکھیں۔ یہ ضروری نہیں کہ جب طبیعت ساتھ نہ دے،بینک کا کام ہو یا کسی رشتہ دار ک شادی ہو تبھی وقفہ لیا جائے۔ کسی دن یو ں ہی گھر والوں کے ساتھ سیرو تفریخ پر جائیں اپنی ترجیحات طے کرلیں تو کافی بوجھ ہلکا ہوجائے گا۔ وقفہ لینا سیکھ لیں تو سکون ک چند لمحے اپنے لئے بھی تلاش کر سکیں گے۔ جہاں مقابلہ کرنا ہو وہیں کریں ہر بات میں دوسرں سے مقابلہ کرنا ضروری نہیں۔

کیا سچ میں وقت نہیں ہے :
وقت کم ہے لیکن وقت ہے ہی نہیں یہ سچ نہیں ہے۔ ہم اتنے تناو میں رہتے ہیں کہ کام کی تھکان دور کرنے کے لیے ویک اینڈ پر باہر جانا ضروری لگتا ہے وہیں اگر ویک اینڈ پر کسی رشتہ دارسے ملنا ہویا اپنے والدین کو ڈاکٹر کے پاس لے جانا ہوتو ہم تھکان کا بہانا بناتے ہیں۔ بھلے ہی ہم دعویٰ کرتے ہیں ہمیں سانس تک لینے کی فرصت نہیں، لیکن ایسا نہیں ہے کیونکہ اگر سچ ہوتا تو ہم گھنٹوں لیپ ٹاپ پر وقت گزاری نہیں کرتے۔ وقت نہ ہونے کا بہانہ ہے نہیں تو اور کیا ہے کہ ہم صحت کی خاطر وقت نکال کر فٹنس کلاس جاتے ہیں۔ آرام دہ محسوس کرنے کے لئے گارڈن جاتے ہیں لیکن اپنو ں کو وقت دینے کی بات ہی ذہنی تناو میں اضافہ کردیتی ہے۔ حالانکہ ان سب چیزوں میں کوئی برائی نہیں ہے اپنے آپ پر بھی توجہ دیجیے لیکن اتنی ہی شدت سے اپنو ں کے لیے بھی وقت نکالنے کی کوشش ضرور کی جانی چاہیے۔

کیسے نکالین وقت :
دفتر جاتے وقت ٹرین یا بس میں ضروری فون کرلیں۔ اپنے رشتے داروں کا حال چال پوچھ لیں۔ کسی دن ہاف ڈے لے کر گھر والوں کو کہیں باہرلے جائیں۔ چھٹی سے پہلے دن کی شام اپنوں کے ساتھ گزاریں۔ سارے ضروری کام ہفتے کو دن میں کرلیں اتوار کو گھر پر رہ کر سب کے ساتھ وقت گزاریں۔ فون اور لیپ ٹاپ کو بھی چھٹی کے دن چھٹی منانے دیں۔ انہیں سوئچ آف کردیں جدید دور میں اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا نے ہمارے ٹوٹتے تعلقات کو مزید کمزو ر کردیا ہے۔ چاہے وہ لاہور کا کوئی ڈھابہ ہو یا کراچی کا کوئی پرتعیش شاپنگ مال، یا وہ دنیا کے دوسرے کونے پر موجود ٹورانٹو کی کوئی سڑک ہو، آپ کو ہر جگہ لوگ ”فبنگ“ کرتے نظر آئیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں