دماغی رسولی کا سراغ کیسے لگائیں علاج دریافت ہوگیا۔

دماغی کینسر ایک بہت ہی موذی مرض ہے جس کی شناخت کرنا بہت ہی مشکل کام ہے یہ کینسر جب دماغ میں جڑ پکڑ جاتا ہے تو سر میں درد، غنودگی اور بالخصوص بولنے چالنے میں بڑی دقت محسوس ہوتی ہے۔ مگر اب پیشاپ کے ذریعے سے دماغی رسولی کا سراغ لگانے میں ایک غیر معمولی تجربہ کیا گیا ہے۔
ناگویا یونیورسٹی آف جاپان کے سائنسدانوں نے کہاں ہے کہ سرطان کا معاملہ جتنا جلدی معالج کی سمجھ میں آجائے اس کے لیے علاج اتنا ہی آسان ہوتا ہے اسی تناظر میں پیشاب کے ذریعے دماغی رسولی کا ایک سادہ ٹیسٹ وضع کیا ہے۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے دماغ میں موجود رسولی کا سراغ لگانے میں اور بہت حد تک تشخیص کی جاسکتی ہے۔
سائنسدانوں کاکہنا ہے کہ اس سے قبل مثانے، پروسٹیٹ، پتے اور انسانی پھیپڑے کے سرطان کے علاج کے لئے پیشاب کے ٹیسٹ وضح کیے جاچکے ہیں مگر اب جاپانی ٹیم نے خرد (مائیکرو) آر این اے کو استعمال کیا ہے جو 1993ء میں دریافت ہوا تھا۔
ماہرین آر این اے کے ان چھوٹے ٹکڑوں کا مشاہدہ اور مطالعہ کرتے ہیں جو کسی بھی قسم کی کوڈنگ میں حصہ نہیں لیتے البتہ سرطان کی صورت میں ان کی ظاہری ساخت او ر افعال، بیماری کا بتا دیتے ہیں۔
اسی کی تصدیق کے لیے دماغی رسولی والے مریضوں نے کچھ نمونے بھیجے جس میں ماہرین نے مائیکرو آر این اے کو دیکھا اس کے بعد ان مریضوں کے پیشاب کا جائزہ لیا تو وہی مائیکرو آر این اے اس کے اندر پائے گئے۔ سائنسدانوں نے زنک آکسائیڈ کے دس کروڑ انتہائی باریک نیوتاروں پر مشتمل ایک آلہ بنایا ہے جو مائیکرو آر این کے چھوٹے چھوٹے ذرات کو پیشاب کے اندر پکڑتا ہے۔
پروفیسر آتسوشی ناتسومی جو اس تحقیق کا حصہ ہیں انہوں نے بتایا کہ انسان کے اندر متعدد بیماریوں کے متعلق انسانی پیشاب بتاتا ہے مگر ہم نے اسے نظر انداز کررکھا ہے۔ پیشاب کو اس لیے نظر انداز کیا جاتا ہے کیونکہ اس کے اندر سے آر این اے کو کشید کرنا بہت مشکل کام ہوتا ہے۔
مائیکرو آر این اے کی مدد سے مرض کی تشخیص کے اگلے مرحلے میں جب اس کو بطور ماڈل بنایا گیا تو 97فیصد درستگی سے دماغی سرطان کی درست خبر دینے لگا ا ب فائنل مرحلے میں اسے مصنوعی ذہانت کے ملاپ سے مزید موثر اور طاقتور بنایا جاسکے گا۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں