ملکی تاریخ میں انوکھی ڈکیتی ’بٹ کوائن ‘ کرنسی کی شکل میں تاوان وصول ۔

پاکستان کی تاریخ میں بٹ کوائن کے ذریعے منفرد ڈکیتی کا واقعہ پیش آیا،سوئٹزرلینڈ اور جرمنی کے شہریوں کو بٹ کوائن تاوان وصولی کا نشانہ بنایا گیا، میگرون ، اسٹیفن دس فروری کو لاہور پہنچے،اور ان سے ایک کروڑ مالیت سے زائد کے بٹ کوائن کرنسی بطور تاوان وصول کرلی گئی۔

پاکستان میں یہ بٹ کوائن میں تاوان وصولی کا پہلا کیس ہے، ملزمان نے غیرملکیوں سے کرپٹو کرنسی میں تاوان کیسے وصول کیا، واقعے کا مقدمہ تھانہ ریس کورس میں درج کر لیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ آن لائن کرنسی کی شکل میں تاوان کی وصولی کے کیس میں رانا عرفان محمود اور اس کے نامعلوم ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ میگرون ماریا سپاری اور اسٹیفن نامی سوئس اور جرمن شہری 10 فروری کو لاہور آئے، دونوں غیر ملکیوں کو رانا عرفان نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے بلایا تھا، پاکستان پہنچنے پر دونوں نے مال روڈ پر معروف ہوٹل میں قیام کیا۔

رانا عرفان سیر کے لیے دونوں غیر ملکیوں کو ہوٹل کی گاڑی میں اپنے ہمراہ لے گیا، پھر اس نے ہوٹل کی گاڑی واپس بھجوا دی اور 2 نئی گاڑیوں میں دونوں کو کہیں اور لے گیا۔

ایک مقام پر ویرانے میں نیلی لائٹ والی پرائیویٹ گاڑی نے غیر ملکیوں کو روک کر تلاشی لی، ایک آدمی نے غیر ملکی شہری اسٹیفن کوگاڑی سے نکالا اور کپڑوں پر ہیروئن پاؤڈر مل دیا، پھر ملزمان نے دونوں غیر ملکی شہریوں کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور ایک ڈیرے میں لے گئے۔

رپورٹ کے مطابق ملزمان نے غیر ملکیوں کو منشیات کیس کی دھمکی دے کر آن لائن پیسے منگوائے، ملزمان نے 6300 یورو (1 کروڑ 47 لاکھ روپے) مالیت کے 1.8 بٹ کوائن ٹرانسفر کرائے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ موقع پر جعلی پریس ٹیم نے بلیک میلنگ کی غرض سے ویڈیو بھی بنائی، ملزمان نے مزید 30 کروڑ روپے کا تقاضا کیا، اور نہ دینے پر ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دی۔

ایک سینیئر پولیس افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ مسلح افراد کے مسلسل ڈرانے اور دھمکانے پر اسٹیفن کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے گھر والوں سے رقم منگوائیں،اسٹیفن جرمنی میں موجود اپنے بیٹے کو فون کرتا ہے اور رقم منگوا لیتا ہے جس کے بعد وہ 1.8 بٹ کوائن، جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں تقریباً ایک کروڑ اکتالیس لاکھ روپے بنتی ہے، وہیں بیٹھے بیٹھے اپنے لیپ ٹاپ سے بتائے گئے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیتا ہے۔

مسلح افراد رقم کی منتقلی کی تسلی کر لینے کے بعد ان دونوں کو دوبارہ ایک گاڑی میں بیٹھا کر ریس کورس پارک کے پاس چھوڑ دیتے ہیں جہاں ایک ٹیکسی کے ذریعے انھیں پی سی ہوٹل بھجوا دیا جاتا ہے اور ساتھ ہی وارننگ دی جاتی ہے کہ اگر انھوں نے کسی کو بتایا تو ان کی ویڈیو میڈیا کو ریلیز کر دی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں