چاند کی ڈگماہٹ ناسا نے دنیا کو خبردار کردیا۔

ناسا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ چاند جو کہ کئی طرح سے زمین کے گرد اپنا چکر مکمل کرتا ہے جس کے تحت 2030یا اس کے بعد کے سالوں میں چاند کی ڈگماہٹ سے امریکہ کے ساحلی علاقوں میں پانی کی سطح بلند ہونے کے ساتھ ساتھ ساحلوں کے قریب شہروں میں سیلاب بھی آسکتے ہیں جو پہلے ہی سطح سمندر کی بلندی کی وجہ اوربالخصوص موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے رونما ہورہے ہیں۔
ناسا کا کہنا ہے کہ 2035کے آس پاس چاند کی ڈگماہٹ سے پیدا ہونے والی اس صورتحال سے شدت میں پہلے سے بھی زیادہ اضافہ ہوگا۔ یہ تحقیق ناسا کے ان ماہرین نے کی ہے جو ایک عرصے سے سمندر میں رہ کر سمندر کی اونچی لہروں کا مطالعہ کررہے ہیں۔
ناسا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندری لہروں کا خطرہ سمندری طوفان یا بارشوں سے کم ہوتا ہے تاہم بحریات کے ماہر پروفیسر فل تھامپسن کا کہنا ہے کہ دیگر عوامل کے ساتھ مل کر یہ کافی خطرناک اور پیچیدہ ہوجائے گا ان کا کہنا ہے کہ اگر 2030کے بعد امریکی ساحلوں پر ایسا ہوا کہ عشرے میں ہر ماہ 10سے 15مرتبہ ساحلوں کا پانی اچھل کر شہروں میں آتا ہے تو اس سے نظام زندگی مکمل طور پر تبا ہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف 2019میں سیلاب جیسی کیفیات کی600لہریں ریکارڈ کی ہیں۔
ناسا کے ماہرین کے مطابق چاند کی ڈگماہٹ کا دورانیہ 18.6برس پر مشتمل ہوتا ہے اور سب سے پہلے اسے 1728میں نوٹ کیا گیا تھا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اب چاند کی ڈگماہٹ سے سمندری پانی میں نہ صرف بھونچال آئے گا بلکہ ابھرتی ہوئی سمندری سطح سے معاملہ پہلے سے بھی زیادہ خراب ہوجائے گا کیونکہ سمندروں کے مدوجزر کا بہت حد تک انحصار چاند پر ہی ہوتا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں