ڈاکٹر طاہر القادری کی دھواں دھار پریس کانفرنس۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لیے اس ملک کی تین بڑی اشخاص نے وعدہ کیا تھا : ڈاکٹر طاہر القادری

لاہور:(نمائندہ خصوصی)تفصیلات کے مطابق تحریک منہاج القرآن و پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل کے لواحقین کے سات سال ہوگئے ہیں وہ دربدر دھکے کھارہے ہیں آج تحریک انصاف کی

حکومت ہے او رانصاف کی حکومت میں بھی انصاف کا دروازہ کھلتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا اور دور دور تک انصاف کی راہ بھی دکھائی نہیں دے رہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے احتجاجات کیے دھرنے دئیے اور دھرنوں کے نتیجے میں نئی ایف آئی آر درج ہوئی پھر دو سال احتجاجات کرتے رہے تو جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ عدالت کے ذریعے موصو ل ہوئی پھر سالوں سال احتجاجات کیے اور سپریم کورٹ کے لارجر بینج نے بسمہ امجد کی درخواست سنی اور اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار جنہوں نے بیٹی بسمہ کے سر پہ ہاتھ رکھ کر کہاں تھا کہ آپ تعلیم پر توجہ دیں انصاف فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے اس لارجر بینج کے سامنے میں نے خود دلائل دئیے پھر ہمارے وکلاء کی ٹیم نے بھی دلائل دئیے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے اس امر کو تسلیم کرلیاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لیے نئی جے آئی ٹی کا بنایا جانا ناگزیر ہے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اڑھائی سو کے قریب افراد نے اپنی شہادتیں کلمبندکروائی 87افراد ہماری جانب سے اور ڈیڈھ سو کے قریب ملزمان کی طرف سے جن میں بیوروکریٹس پولیس افسران یہاں تک کے نواز شریف اور شہباز شریف کی جانب سے بھی بیان قلمبند ہوگئے اور یہ رپورٹ جب سبمنٹ ہونے والی تھی تو ایک پولیس کانسٹیبل جو خود ملزم تھا اس نے ایک درخواست دی اور اس کی درخواست پر جے آئی ٹی کی تشکیل کے آرڈر کو معطل کردیا گیا اور اس رپورٹ کے عدالت میں چلان کے سبمنٹ کو روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پھر اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گئے اور سپریم کورٹ نے ہمارے دلائل سنے اور سپریم کورٹ نے کیس ہائیکورٹ کو ریفر کرکے آرڈر دے دیا کہ اس کیس کا فیصلہ تین ماہ میں کریں مگر آج 16ماہ گزر گئے کیس ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے لئے اس ملک کے تین بڑے اشخاص نے وعدہ کیا تھا سب سے پہلا وعدہ سابق آرمی چیف جنرل رحیف شریف جنہوں نے میرے ہاتھ میں ہاتھ ملا کر وعدہ کیا تھا کہ میں انصاف دوں گا دوسرے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار جنہوں نے بسمہ کے سر پر ہاتھ رکھ کر وعدہ کیا تھا کہ بیٹا آپ اپنی تعلیم پر توجہ دیں آپ کو انصاف ملکر رہے گا۔اور تیسرے شخص آج کے وزیراعظم عمران خان صاحب جنہوں نے وعدہ تو کیا میرے ساتھ دھرنوں اور احتجاجات میں سانحہ ماڈ ل ٹاؤن کے انصاف پر قدم بہ قدم چلنے کی باتیں کرتے رہے اب میں پوچھنا چاہتا ہوں کیا اس ملک میں ان تین آفسز کے علاوہ کوئی بڑا آفس ہے؟
انہوں نے کہا کہ تینوں کے وعدے اور تینوں اشخاص نہیں بلکہ ادارے ہیں آج سات سال کے بعد جہاں ہم قاتلوں کے دور میں کھڑے تھے آج بھی وہی کھڑے ہیں۔ عمران خان صاحب جنہوں نے ہمارے ساتھ ملکر احتجاجات کیے عمران خان صاحب سے کہتا ہوں اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں آپ کے اقتدار میں ان 14شہیدوں کا خون بھی شامل ہے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہ اپنے ضمیر کو جھنجھوڑ کر دیکھیں کیا آپ کی حفاظت ان غریب کارکنان نے نہیں کی تھی کبھی یاد کریں وہ پرانا وقت قاتل آج بھی تحریک انصاف کے دور میں چھٹی والے دن بھی دفتر کھلوا لیتے ہیں مگر ہمارے کارکنان آج بھی انصاف کے دور میں در بدر ہیں۔ عمران خان صاحب آپ کے دور حکومت میں ہمارے قاتلوں میں سے ایک شخص بھی گرفتار نہ ہوسکا اور نہ ہی معطل ہوا بلکہ ان قاتلوں کو مزید ترقیاں دی گئیں۔ جن کے خلاف آپ تقرریریں کرتے تھے آج اپنے دور حکومت میں انہی لوگوں کو ترقیاں دی گئیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہمارے کارکنان کے کچھ پرچے ایگزیکٹو آرڈر سے ختم کئے جاسکتے ہیں مگر خان صاحب آپ نے تو وہ بھی نہیں کیا جھوٹے پرچے بھی ختم نہیں کروائے پرچے رکھے کیوں جاتے ہیں تاکہ بوقت ضرورت کام آسکیں آپ کا بوقت ضرورت کب آئے گا خان صاحب یہ وہ پرچے ہیں جن کا چلان نہیں ہوا ہوا جن کی تفتیش نہیں ہوئی جن کی گوائی نہیں ہوئی اور تھانے میں رکھے ہوئے ہیں تاکہ ان پرچوں کے نام پر جب چاہیں اٹھا لیں گے لوگوں کے کیا آپ نے ایسے کام کرنے کے لئے یہ پرچے رکھے ہوئے ہیں؟
ڈاکٹر طاہر القادری نے مزید کہا کہ عدالتوں میں تو چلے آپ کاروائی نہیں کروا سکتے مگر جو تھانوں میں پڑے ہیں وہ تو ایک ایگزیکٹو آرڈر سے ختم کروا سکتے ہیں مگر آپ نے نہیں کروائے۔ جب یہاں سے انصاف نہ ملا تو روز قیامت اللہ کی عدالت میں لے لے گئے آپ آج انصاف دے سکتے ہیں مگر نہیں دے رہے تو اللہ کی عدالت میں مجرم بن کر کھڑے ہوں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں