گوگل اور ایمازون میں سخت مقابلہ۔

گوگل نامی ٹیکنالوجی کمپنی سے ہر شخص واقف ہے جو انٹرنیٹ استعمال کرتا ہے مذکورہ کمپنی اپنی آن اور آف لائن سافٹ وئیر خدمات کے ساتھ ساتھ شاندار ڈیجیٹل ڈیوائسز کی وجہ سے بھی دنیا میں مشہور ہے۔ گوگل کی پکسلز، سیریز کی مقبولیت کی وجہ سے شنید ہے کہ بہت جلد کمپنی کا سمارٹ فون انڈسٹری میں بھی ڈنکا بجے گا۔ گوگل کے وائس کنٹرول ڈیجیٹل سروس یعنی گوگل اسٹنٹ کا استعمال دنیا بھر میں 500ملین صارفین کررہے ہیں اور یہ تعداد ہر ماہ بڑھ رہی ہے۔ گوگل اسٹنٹ بنیادی طو رپر آرٹی فیشنل ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔ یہ پرسنل اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتا ہے جسے اس کا صارف جو حکم دیتا ہے یہ بغیر کسی سوال کے حکم بجا لاتا ہے۔ گوگل عمومی طور پر اپنے صارفین کی تعداد کے حوالے سے اعدادوشمار عیاں نہیں کرتا، البتہ اپنے پروڈکٹ کی مقبولیت کے پیش نظر اور اپنی حریف کمپنی ”ایمازون“ سے مقابلے کے لیے ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گوگل اسسٹنٹ اس وقت دنیا بھر کے 1ارب ڈیوائسز میں استعمال کی جارہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اب گوگل اسسٹنٹ یا اس کے پروڈکٹ ایمازون کے تیار کردہ مصنوعی ذہانت پر مبنی پروڈکٹس سے مقابلے کرنے کے لیے تیار ہوگئے ہیں۔ گوگل اسسٹنٹ کی مقبولیت میں اضافے کی وجہ جو بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اس میں مختلف طرح کی زبانوں کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے بعد دنیا بھر میں مختلف زبانین بولنے والے صارفین میں اسے پذیرائی ملی ہے۔ صارفین ”گوگل اسسٹنٹ“ کا استعمال مختلف طرح کے سوالات کا جواب حاصل کرنے جیسا کہ موسم کا حال پوچھنے کسی فلم کے مرکزی کردار کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے، فزکس کے کسی فارمولے سے آشنائی حاصل کرنے کے لیے کرتے ہیں وغیرہ۔ یعنی آپ کے ان تمام سوالات کے جوابات اس کے پاس موجود ہے، جو انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں۔ یہ بات سچ ہے کہ گوگل اسسٹنٹ کی مقبولیت دن بہ دن بڑھ رہی ہے اور آئندہ چند برسوں میں یہ ایمازون کے ایکو (Eco)نامی سمارٹ سپیکر کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا، البتہ آج کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق امریکا میں 70فیصد صارفین ایمازون کا سمارٹ سپیکر استعمال کررہے ہیں جبکہ باقی ماندہ گوگل کے پروڈکٹ کو ترجیح دیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں