یومِ تکبیر 28مئی عزم و ولولے اور لازوال جذبوں کے اظہار کا تاریخی دن۔

28مئی پاکستان کی تاریخ کا ایک تاریخی اور فخر والا دن ہے پوری قوم کے آج بھی وہی جذبے ہیں جو 1998ء میں تھے ایٹمی قوت بننے سے پہلے پاکستان بھارت کی کسی جارحیت کا جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ بھارت کی ہمیشہ کوشش رہی کہ پاکستان پر براہ راست حملے کی بجائے پاکستان کے نظریاتی بنیادوں کو کمزور کرکے ملک کے اندر انتشار کی کیفیت پیدا کی جائے اور ملک کو غیر مستحکم کیا جائے۔ اول روز سے جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے بھارت نے پاکستان کی آزادی کو دل سے تسلیم نہیں کیا اوربھارت کی پاکستان کے ساتھ دشمنی کسی سے چھپکی ڈھکی نہیں ہے۔ بھارت نے 1971ء میں جب فوج کشی کرکے مشرقی پاکستان کو الگ کیا تو اس کے اگلے ہی روز 17دسمبر 1971ء کو اس دور کی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی نے برملا کہاں کہ آج ہم نے نظریہ پاکستان کو سمندر برد کردیا ہے۔ اور اپنی دشمنی کا واضح ثبوت دیا کہ ہم رکنے والے نہیں بلکہ مغربی پاکستان کے ساتھ بھی اسی طرح کے ناپاک ہتکھنڈے کرتے رہیں گئے۔ بھارت اپنے اس اقدام کے بعد جب قابو نہ آیا اور اپنی مذموم سازشیں پاکستان کے خلاف جاری رکھی تھی تو اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی دھماکے کے جواب میں پاکستان میں ایٹمی توانائی کے حصول کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کو عملی شکل دے دی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اعلان کیا کہ اب کچھ بھی ہوجائے ہم ایٹم بم ضرور بنائیں گئے چائے ہمیں گھاس کھانی پڑے اس اعلان کے بعد منیر احمد خان چیئرمین اٹامک انرجی نے اس نیک کام کا بیڑہ اٹھایا اور ذوالفقار علی بھٹو نے ہالینڈ میں زیر تعلیم پاکستانی نواجوان ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے رابطہ کیا اور اس نیک کام کے لیے ان کی خدمات مانگی۔بھٹو نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو فیوجز کے حصول پر مامور کیا ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنی ایک ٹیم بنائی اور ڈاکٹر ثمر مبارک کی مدد حاصل کی او ر یوں ارضِ وطن ایٹمی طاقت سے ہمکنار ہوا۔ جب 28مئی 1998ء میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کرنے تھے اور یہ بات بھارت کو معلوم ہوچکی تھی تو اس وقت بھارت میں ہندو انتہاء پسند جماعت بی جے پی کی حکومت تھی تو انہوں نے پاکستان کو کھلم کھلا دھمکیاں دی کہ اگر پاکستان نے دھماکے کیے تو ہم پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔ یہ بہت ہی مشکل وقت تھا جب پوری دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی تھی بھارت کے علاوہ پاکستان کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کی طرف سے سخت دباو کا سامنا تھا۔ اور امریکہ کی جانب سے بھی دھمکیاں دی جارہی تھی کہ اگر پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو پاکستان پر پابندیاں لگ جائیں گی۔تو دوسری طر ف ان دھماکوں کو روکنے کے لیے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کے لالچ بھی دئیے جارہے تھے۔ مگر اس دباو کے باوجود اس بلٓاخر پاکستان نے 28مئی 1998ء کوچاغی کے مقام پر دھماکے کر ڈالے۔ جیسے ہی ایٹمی تجربہ کامیاب ہوا تو پوری دنیا میں ایک گہرام مچ گیا مسلم دنیا میں خوشی منائی جانے لگی۔ بھارت اور پاکستان مخالف دشمنوں کی ساری امیدیں پانی بہہ گئی۔ 28مئی پاکستان کے لیے ایک تاریخی دن ہے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کرکے الگ وطن حاصل کرنے والا ملک پاکستان اسلامی دنیا کا پہلا ایٹمی ملک بنا اس میں کوئی شک نہیں پاکستان کی بنیادوں میں لاکھوں لوگوں کا خون شامل ہے۔ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے آج 23سال مکمل ہوچکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں