آپ کی سوچ اور کامیابی۔ ؟

آپ کی سوچ کا تصور یا آپ کا خیال حقیقت پسندی کی طرف پہلا قدم ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ہر منزل تک پہنچنے کے لئے پہلا قدم ایک بنیادی شرط ہے۔
یہ قانون قدرت ہے کہ جو شے آپ کے ذہن میں آجائے وہ حقیقت کا روپ دھار سکتی ہے آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ متحرک تصاویر کا خیال سب سے پہلے سکندریہ (مصر) کے نامور سائنسدان ”پٹولیمی اول“ کے ذہن میں آیا۔ پٹولیمی دوسری صدی عیسوی کا نامور ماہر فلکیات، ریاضی دان اور جغرافیہ دان تھا۔ اس نے یہ بات ایک تجربے کے بعد کہی تھی۔ اس نے ثابت کیا تھا کہ انسانی آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے اس کا عکس انسانی دماغ میں 16تا 24سیکنڈ باقی رہتا ہے۔ اگر کسی شے کے عکس کو اسی رفتار سے یکجا کرلیا جائے، یعنی ترتیب کے ساتھ تو اس نقش یا عکس کو دوبارہ دیکھا اور دکھایا جاسکتا ہے۔ چنانچہ اسی اصول کے پیش نظر متحرک تصاویر کی ایجاد عمل میں آئی۔
لہذا خیال یا تصور ہی حقیقت کو جنم دیتا ہے گوتم بدھ کا یہ قول تو آپ نے پہلے بھی پڑھا ہوگا۔ آج ہم جو کچھ بھی ہیں اپنے خیالات کی زندہ تصویر ہیں بعض لوگوں نے اسے یوں لکھا ہے ”ہم اپنے خیالات کا عکس ہیں“ اسی خیال کو بائبل میں یوں لکھا گیا ہے۔ ”انسان ویسا ہی بنتا ہے جیسا وہ سوچتا ہے“
جب کبھی آپ کے ذہن میں کوئی خیال آتا ہے تو وہ حقیقت کی طرف پہلے قدم کی حیثیت رکھتا ہے آپ سوچتے ہیں کہ میں ایسی شے بنانا چاہتا ہوں کہ لوگ ہزاروں میل کی دوری پرایک دوسرے سے بات کرسکیں تو اس کے نتیجے میں ”ٹیلی فون“ وجود میں آتا ہے اسی اصول کے تحت مارکونی نے ریڈیو بنایا اور جان لوگی بیرڈ ٹی وی بنانے میں کامیاب ہوا۔
دنیا کی تمام ایجادات ”خیالات“ ہی کی مرہون منت ہیں۔ کہتے ہیں کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے اسی طرح خیالات، ایجادات کا منبع ہیں۔ انسان کو ضرورت تھی کہ کپڑے ہاتھوں کی بجائے مشین سے سئیے جائیں تو اس نے سلائی مشین ایجاد کرلی۔
انسان نے سوچا کہ میں ہوا میں پروار کرنا چاہتا ہوں تو اس نے ہوائی جہاز بنالیا۔ اس نے سوچا کہ اسے چاند پر پہنچنا ہے تو وہ چاند پرجا پہنچا۔ غرضیکہ انسان نے جو کچھ سوچا اسے حقیقت کا روپ دے دیا۔ شروع شروع میں ہر ایجاد خام شکل میں تھی، رفتہ رفتہ اسے بہتر سے بہتر بنالیا گیا۔ مشہور جرمن فلاسفر گوئٹے نے کہا ہے جو کچھ آپ سوچتے ہیں یا جس شے کے خواب دیکھتے ہیں اسے اپنی قوت ارادی اور مستقل مزاجی اور پوری ذہنی صلاحیتوں کو بروے کار لاتے ہوئے حقیقت کا روپ دیں۔
کائنات میں ایک اور اصول بھی کارفرما ہے اور وہ ہے ”علت اور معلول“ کا قانون یعنی (Law of Cause & Effect)اب یوں سمجھ لیجئے کہ ”خیال“ علت ہے اور خیال کا نتیجہ یا اس کی قوت سے جنم لینے والی شے ”معلو ل“ ہے حقیقت ہے۔ یاد رکھیے کہ آپ کا ہر خیال حقیقت کا روپ دھار سکتاہے۔
قدرت آپ کے ذہن میں جن خیالات کی تخم ریزی ہے وہ محض خیالات نہیں بلکہ آنے والے حقائق کا عکس ہوتے ہیں اس کی آبپاری بھی قدرت ہی کرتی ہے۔
ہر خیال، حقیقت کی طرف پہلا قدم کہلاتا ہے ایک انوکھا خیال ایک اچھی سوچ آپ کو امیر بنا سکتی ہے اور دس نئے خیالات آپ کو امیر سے امیر تر بنا سکتے ہیں۔
اب یہ آپ کی صوابدید پر مخصر ہے کہ آپ ایک خیال پراکتفا کرتے ہیں یا دس خیالات سے مدد لیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں