دنیا بھر کی موبائل فون کمپنیوں نے پاکستان میں پلانٹس لگانے کارخ کرلیا۔

پاکستان میں جس طرح گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں دھڑا دھڑ پلانٹ لگا رہی ہیں اسی طرح موبائل فون کے مقامی پیداوار کے حوالے سے بھی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان کا رخ کررہی ہیں
SAMSUNGاور OPPOجیسی کمپنیوں نے اسمبلنگ پلانٹ لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے جو حکومت پاکستان کی جانب سے سیلز ٹیکس ختم کرنے کی انتظار میں ہیں جس کے بعد یہ کمپنیاں فوری طور پر اپنی انوسٹمنٹ شروع کردیں گی ای سی سی (ECC)نے مئی 2020ء میں موبائل ڈیوائس مینو فیکچرنگ پالیسی کا اعلان کیا تھا جس کو 2جون 2020کو منظوری دے دی تھی اس پالیسی کے تحت موبائل فونز مقامی طورپر تیار کرنے کے لئے کمپنیوں کو بہت ساری سہولیات دی گئی تھی اس پالیسی کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ VIVO،AIRLINKاور INOVI Technologiesکمپنیوں نے فروری میں ہی اپنی پروڈکشن شروع کرچکی ہیں یہ تینوں کمپنیاں مجموعی طور پر ہر ماہ دس لاکھ موبائل فونز کی پیداوار کی صلاحیت رکھتی ہیں اسی طرح کراچی کی ایک TRANSSION HOLDINGSکمپنی Tecnoاور INFINIXکے موبائل فونز مقامی طور پر تیار کررہی ہیں موبائلز کی ڈیمانڈز بڑھنے کیوجہ سے ان کمپنیوں نے موبائلز فونز کی پیداوار ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر ساڑھے چھ لاکھ ماہانہ کردی ہے SAMSUNGاور OPPOحکومت کی پالیسی پر عملدآمد کی منتظر ہیں جس میں اہم سیکٹر سیلز ٹیکس کا خاتمہ ہے۔ جو کے بعد یہ کمپنیاں فوری طور پر پاکستان میں اپنے پلانٹس لگا دے گئیں۔ اس سے نہ صر ف پاکستانیوں کو سستے موبائلز فونز میسر ہوں گے بلکہ مقامی ڈیمانڈز کو پورا کرنے کے بعد بیرون ملک موبائل فونز کو فروخت کرکے قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جاسکے گا۔ 2020میں پاکستان کی مقامی مارکیٹ میں ماہانہ 36لاکھ موبائلز فونز فروخت ہوئے اس لحاظ سے یہ بہت بڑی مارکیٹ ہے اور کمپنیوں کا اس میں قدم رکھنا ایک نفع بخش ہے۔
حکومت نے موبائل کمپنیوں کو ایکسپورٹ مارکیٹ میں داخل ہونے کے لئے کہی سہولیات دی ہیں جن میں ایک اہم سہولت تین فیصد کی چھوٹ ہے جو کمپنی ”میڈ ان پاکستان موبائل“ دوسرے ممالک میں فروخت کرے گی اسے 3فیصد ری بیٹ ملے گا۔ یوں کمپنی کے نفع میں بھی اضافہ ہوجائے گا صنعت و معیشت کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ مقامی طور پر موبائل فونز کی تیاری شروع ہونے کے بعد چند برسوں میں آٹو انڈسٹری کو بھی پیچھے چھوڑ جائے گا ان کا کہنا ہے کہ گاڑیوں پر پاکستانی جتنا پیسہ خرچ کرتے ہیں اس سے زیادہ اخراجات ان کے موبائل فون پر ہوتے ہیں اس کے علاوہ ایکسورٹ میں بھی اس کا حصہ گاڑیوں کی نسبت زیادہ ہوجائے گا۔ پاکستان میں موبائلز فون کے پلانٹس بننے سے یہاں کے کافی لوگوں کو روزگار بھی ملے گا جس سے بیروزگاری کی شرح میں بھی کافی حد تک کمی ہوجائے گی۔
اس موقع پر پاکستانی نوجوانوں کے لئے پیغام ہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی سے خود کو ہم آہنگ کریں تاکہ ان کمپنیوں کو دوسرے ممالک سے ماہرین بلانے کی ضرورت پیش نہ آئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں