منظم زندگی گزارئیے ورنہ زندگی آپ کو اپنا غلام بنالے گی۔

جو لوگ زندگی کے اس قانون کو جانتے ہیں وہ ہمیشہ منظم اور بامقصد زندگی گزارتے ہیں وہ اس کو نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی مفید بناتے ہیں اپنے شب و روز کو خوشیوں کی آغوش میں گزارتے ہیں دوسروں کے کام آتے ہیں ان کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں اور اس طرح ایک بامقصد زندگی گزارتے ہیں لیکن جو لوگ ایسا نہیں کرتے وہ پوری زندگی دکھوں اور پریشانیوں میں گھر ے رہتے ہیں۔ زندگی انہیں اپنا غلام بنا لیتی ہے وہ زندگی کے رحم و کرم پر جیتے ہیں۔ ایسے لوگ دوسروں کے لیے عبرت کی مثال بن جاتے ہیں۔ یہ لوگ دوسروں کے بچے کچھے ٹکڑوں سے پیٹ بھرتے ہیں اور غلاموں سے بدتر زندگی گزارتے ہیں۔
لہذا آپ اپنی زندگی کس طرح گزارنا چاہتے ہیں؟ اگر آپ نے یہ راز پالیا ہے تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کو کیا کرنا ہے ایک پرانی کہاوت ہے۔ کل کو کل پر چھوڑدو
یعنی آنے والے کل کے کاموں کو کل پر چھوڑ دو، اس کہاوت کو ہمیشہ پیش نظر رکھیے اگر آپ آج کے امور میں آنے والے کل کے امور کو بھی شامل کرلیں گے تو آپ اس کے بوجھ تلے دب کر راہ جائیں گے۔ آج کا دن آپ کا ہے اس میں آنے والے کل کو شامل نہ کیجئے۔ ایک اور پرانی کہاو ت ہے آج کا کام کل پر نہ چھوڑو اس کہاوت میں یہ اضافہ کرلیجئے۔کل کے کام کو آج کے کاموں میں شامل نہ کرو، آپ اپنی زندگی کو حسب منشاء کامیاب بنا سکتے ہیں اسے بامقصد انداز میں منظم کرسکتے ہیں۔ یعنی صرف آج کے دن کو اہمیت دیجئے۔ صرف دیکھیے کہ آج آپ کو کیا کچھ کرنا ہے؟
کون کون سے مسائل سے نمٹنا ہے کل آپ کے دسترس میں نہیں ہے لہذا اس کی فکر مت کیجیے آج کا دن آپ کا ہے اسے بہتر انداز میں گزارئیے خوش گوار بنائیے اور کامیاب رہیے۔ اپنے آپ کو ذہنی، جسمانی اور جذباتی اعتبار سے حتی الامکان ہلکار رکھیے۔ اس طرح آپ زندگی کے مسائل کو کامیابی سے حل کرسکیں گے اس بات کو یوں بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ جب بجلی کی لائنوں پر زیادہ بوجھ پڑتا ہے تو فیوز اڑ جاتا ہے۔ اکثر اوقات دھماکہ بھی ہوجاتا ہے۔ فیوز کو اپنے دل یا اپنی قوت برداشت سمجھ لیجئے اگر آپ اپنی قوت برداشت سے زیادہ کام کریں گے تو اس کے نتیجے میں آپ بستر کی زینت بن کر رہ جائیں گے۔
حد سے زیادہ محنت آپ کو ناکارہ بھی بنا سکتی ہے اپنی زندگی کو وقت کے مطابق منظم کیجیے صرف آج کے کاموں پر توجہ دیجیے آنے والے کل کو بھول جائیے۔صرف آج کو اہمیت دیجیے یہی سب سے کارآمد اور مفید مشورہ ہے۔ اگر ہم صرف آج پر توجہ دیں تو اپنے بہت سارے مسائل کو بہ آسانی حل کرسکتے ہیں۔ ہرشخص میں اتنی ہمت ضرور ہوتی ہے کہ وہ آج کے بوجھ کو غروب آفتاب تک برداشت کرسکے۔ بوجھ کی کمی بیشی کوئی معنی نہیں رکھتی۔ ہر شخص میں اتنی برداشت ضرور ہوتی ہے کہ وہ اپنے آج کے امور کوآسانی سے نمٹا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں