کرکٹرز کی یاریاں۔؟

کرکٹرز بھلے ہی گراونڈ میں ایک دوسرے کے سخت حریف ہوں لیکن نجی زندگی میں ان کی زندگیاں سماجی تعلقات سے عبارت ہوتی ہیں۔ کھیل کے میدان کے یہ حریف عام زندگی میں بہترین اور شاندار دوستوں کی حیثیت سے ملتے ہیں۔ سنیل گواسکر کے دور کے کرکٹرز کی پاکستانی کرکٹرز سے گاڑھی چھنتی تھی اور دوستانہ ماحول میں خوشگوار تعلقات تھے۔ شعیب اختر اور وریندر سہواگ کی گہری دوستی رہی ہے۔ اسی طرح وسیم اکرم اکثر اپنے بھارتی کرکٹرز دوستوں سے ان کے گھروں میں بھارت ملنے جایا کرتے تھے۔ وریندر سہواگ انضمام الحق سے اپنی گہری دوستی کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ موہالی میں پاکستان اور بھارتی ٹیموں کے مابین میچ جاری تھا۔ میں سٹرائیک اینڈ پر تھا کہ میرا دل چاہا کہ مڈ آن پر چھکا ماروں لیکن مڈ آن پر انضمام الحق نے فیلڈر لیا ہوا تھا اور مجھے خدشہ تھا ہوا کہ اگر چھکے کی کوشش ناکام ہوئی تو سزا کے طور پر فیلڈر کیچ لینے میں دیر نہیں کرے گا۔ لہذا میں نے اپنا ارادہ ترک کردیا لیکن تھوڑی دیر کے بعد چھکا مارنے کا شوق ایک مرتبہ پھر ابھرا کور پوائنٹ پر کھڑے پاکستانی کپتان انضمام الحق کے پاس گیا اوردرخواست کی انضی بھائی میں نے چھکا مارنا ہے تو آپ مڈ آن پر کھڑے فیلڈر کو آگے بلالیں، وریندر سہواگ بتاتے ہیں کہ میرا خیال تھا کہ شائد انضما م بھڑک اٹھیں گے لیکن حیرت ہوئی کہ انہوں نے فیلڈر کو اشارے سے آگے بلا لیا اور اگلی گیند پر میں نے چھکا داغ دیا۔ چھکا لگاکر میں نے انضمام الحق کی طرف دیکھ کر سر کے اشارے سے شکریہ ادا کیا۔ جس کا جواب انضمام نے اپنی آنکھوں سے دیا، جو یقینا یہ کہہ رہے تھے کہ شکریہ کی کوئی بات نہیں۔ اس دوران بالر نے زور سے چلانا شروع کیا کہ آپ کو کس نے کہا ہے کہ فیلڈر کو آگے بلالیں۔ جس پر انضمام نے اسے جھاڑ پلاتے ہوئے کہاں کہ چلو چلو بالنگ کروائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں