تعلمی کیرئیر میں والدین کا کردار..؟

طلبہ کی تعلیمی کارکردگی کے بارے میں والدین سے رابطہ اشد ضروری ہے۔ ایسے والدین جو اپنے بچوں کے اساتذہ سے اور اس سکول کالج یا یونیورسٹی سے رابطہ رکھتے ہیں جہاں ان کے بچے زیر تعلیم ہیں ان کے بچے مختلف امتحانات میں شاندار نتائج دکھاتے ہیں۔

پاکستان کو لاحق ایک اور کینسر۔
پاکستان ایک غریب پسماندہ ملک ہے یہ فقرہ سنتے ہمارے کان پک گئے ہیں کبھی کسی نے اس پر غور کیا کہ اس ملک سے غربت اور پسماندگی کب اور کس طرح دور ہوگی؟
دراصل اس خوبصورت قدرتی وسائل سے مالا مال محنتی اور جفاکش انسانوں کے ملک کو ایک کینسر لاحق ہوچکا ہے۔ اس کے جاگیردار، سیاستدان اور بیوروکریٹس بددیانت ہیں ان کے حرص کی بھوک ختم نہیں ہوتی۔ (Corrupt Perception Index CPI) کے مطابق 1996ء میں چھپنے والی رپورٹ میں پاکستان کرپشن کے لحاظ سے دنیا بھر میں دوسرے نمبر پرتھا۔ اس کے باشندوں میں 55فیصد ان پڑھ اور 30فیصد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں۔ جب تک اس کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوگا تعلیم ہماری حکومتی ترجیحات میں سب سے اوپر نہیں آئے گی۔ اس وقت تک ہمارے اس طبقے کے بچے آگے نہیں آسکیں گے جو مذکورہ طبقے کے بچوں سے کہیں زیادہ لائق، باصلاحیت اور دیانتدار ہیں۔

اخلاقیات اور حسن سیرت تعلیم میں سہر فہرست کب ہوں گے۔؟
اعلیٰ عہدوں پر بڑی بڑی تنخواہوں والی ملازمتوں کے لئے جو تعلیم دی جارہی ہے یورپی یونیورسٹیوں کے کیمپش جس رفتار سے پاکستان میں کھل رہے ہیں اس سے تو یوں لگتا ہے کہ حصول تعلیم کا حق صرف اس ملک کے دوفیصد اس طبقے کے بچوں کو حاصل ہے جس کی دولت کا کوئی حساب ہی نہیں۔ جس کے پالتو جانوروں کی خوراک اور دیکھ بھال پر لاکھوں روپے ماہانہ خرچ ہوتے ہیں جبکہ ایک عام انسان کے بچے نان جویں تک کو ترس گئے ہیں۔ وہ غریب بچوں کا پیٹ پالے گا یا انہیں تعلیم دلوائے گا۔ اخلاقیات اور حسن سیرت فی زمانہ غریب اور غریب کے بچے کی ضرورت ہے ایک امیر باپ کے بچوں کی ضرورت مہنگی ترین تعلیم نئی قیمتیں گاڑی کئی کنال میں تعمیر شدہ کوٹھی نوکر چاکر اور حصول تعلیم کے بعد کوئی بڑا حکومتی عہدہ وزارت یا سفارت جب تک صورتحال یہ ہوتو عدل و انصاف والا معاشرہ کیسے وجود میں آئے گا؟
اخوت و بھائی چارہ کی فضا کیوں کر قائم ہوگی آپ کی ضرورت میری ضرورت سے زیادہ ہے کی آواز کہاں سے آئے گی؟
جنہیں اللہ نے صحیح فکر کی دولت سے نوازا ہے یہ ان کا دکھ در د بننا چاہیے وہ یکجا ہوکر اس ملک کی تقدیر بدلنے کا بیڑا اٹھائیں جس کے لیے تعلیمی میدان میں اصلاحات لا کر تعلیم کو سستا اور عام کرنا ہوگا صرف اس راستے سے اقتصادی اور سماجی ترقی کی رائیں ہموار ہوسکیں گی۔ ملک مستحکم ہوگا ہمارا امن حیت القوم وقار بلند ہوگاکوئی بڑی طاقت پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ کرسکے گی۔
طلبہ سے ہماری درخواست ہے کہ علم کے حصول میں کوشاں رئیں اس سرمائے میں اضافہ کریں۔۔ علم پڑھنے کی نہیں سیکھنے کی چیز ہے علم سیکھیے اور پھر اس سرمائے سے اپنی یہ دنیا بھی سنوار لیں اور آخرت بھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں