مالی معاملات اور سرمایہ کاری کے لیے بینک اکاونٹ کی اہمیت۔؟

موجودہ دور میں بینکاری ایک حقیقت ہے جس کی ضرورت آپ کو زندگی کے ہر ا س موڑ پر ہوتی ہے جہاں پیسے کا لین دین کا معاملہ ہو۔ بینکاری کے بغیر معیشت یا کسی بھی کاروبار کو چلانا تقریباً ناممکن ہے۔ بینکاری نظام معاشی سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے تجارتی معاملات میں تیزی آتی ہے اور یہ بروقت سرمایہ کاری کی فراہمی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی بچتیوں کو بڑی بڑی نفع بخش سرمایہ کاری میں تبدیل کرتا ہے۔ بینکاری نظام میں تمام مالی معاملات کا ریکارڈ یا ادائیگی کرنی ہو، یوٹیلیٹی بلز بھرنے ہوں تنخواہ حاصل کرنی ہو اپنے سرمایہ کو محفوظ بناتے ہوئے منافع حاصل کرنا یا اسٹاک مارکیٹ یا بانڈز وغیرہ میں سرمایہ کاری کرنی ہو، غرض یہ کہ ہر قسم کے معالی معاملات کے لیے آپ کو ایک بینک اکاونٹ درکار ہوتا ہے۔ آپ قانونی طریقے سے بروقت با حفاظت اور بھروسے کے ساتھ اپنی رقوم نکلوا سکتے ہیں یا کہیں بھی منتقل کرسکتے ہیں بینک اکاونٹ نہ رکھنے والے شخص یا کاروبار کو کئی روکاوٹوں اور مشکلات کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے ایسے کئی کاموں کی فہرست بنائی جاسکتی ہے جن کے لئے لازمی بینک سے واسطہ پڑتا ہے۔

بینک کے بنیادی کام:
بینک ایک مالیاتی ادارہ ہوتا ہے اپنے صارفین کی رقم جمع کرتا ہے اور اس رقم کو مختلف بینکاری مصنوعات کی صورت میں قرض لینے کے خواہش مند افراد کو فراہم کرتا ہے۔ بینک میں بنیادی طور پر دو طرح کے اکاونٹ کھولے جاتے ہیں کرنٹ اکاونٹ، اور سیونگ اکاونٹ، کرنٹ اکاونٹ کھولنے پر صارف کو اپنی رقم پر کوئی منافع نہیں ملتا جبکہ سیونگ اکاونٹ میں صارف کو ایک معمولی شرح سے منافع دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ فیکسڈ ڈ پازٹ بھی ہوتے ہیں جن میں ایک خاص مدت تک رقم رکھنے پر متعین کردہ شرح سے منافع ملتا ہے۔ بینک لوگوں سے رقم لے کر ان کو کم شرح منافع ادا کرتا ہے جبکہ مختلف مد میں کمپنیوں چھوٹے کاروبار، زراعت اور صارفین کو قرضے فراہم وغیرہ۔

روایتی اور اسلامی بینک کاری:
بینکاری کا تصور تو خاص پرا نا ہے مگر 18ویں صدی میں صنعتی ترقی کی وجہ سے اس کو بھی فروغ حاصل ہو ا۔ روایتی بینکوں میں پیسے کی لین دین کی بنیاد مارک اپ کے ذریعے قرض پر ہوتی ہے۔ دوسری جانب اسلامی بینکاری کا تجربہ پہلی بار 1976ء میں کیا گیا۔ اس میں شرعی احکامات کے تحت تجارتی اصولوں پربینکاری کی جاتی ہے جس میں عمومی طور پر ڈپاذٹ کے لئے مضاربہ اور مشارکہ جبکہ سرمایہ کاری کے لیے مرابحہ، اجارہ شرکت متناقصہ اور فنانسنگ کے دیگر طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں مکمل طو ر پر اسلامک بینکوں کے ساتھ ساتھ روایتی بینکوں نے بھی متوازی طو ر پراپنی اسلامی برانچز کھول رکھی ہیں۔

ڈیجیٹل بینکاری:
ٹیکنالوجی کی ترقی نے بینکاری نظام کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اب نیٹ بینکنگ کے ذریعے صارفین اپنے تمام مالیاتی امور کہیں سے اور کسی بھی وقت انجام دے سکتے ہیں۔ بینک بیلنس معلوم کرنا، رقم کی منتقلی، بلز کی ادائیگی اور اسٹیٹمنٹ نکلوانا بس ایک کلک کی دوری پر ہیں۔ یوں ہر گزرتے دن کے ساتھ برانچ لیس یا ڈیجیٹل بینکاری کے رحجان میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ڈیجیٹل ادائیگی کے پلیٹ فارمز کی ایک اور اختر اعی خوبی یہ ہے کہ ان میں مختلف بینکوں کے اکاونٹس کو ایک دوسرے کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ڈیجیٹل چینلز کو استعمال کرنے سے رقم کی نقد لین دین پر انحصار کم ہوتا جاتا ہے اور مالی و معاشی ترقی میں بھی سہولت پیدا ہوتی ہے۔ گزشتہ سال کووڈ 19کیوجہ سے ملک میں لگنے والے لاک ڈاون اور عالمی وبا کی تاحال موجودگی میں لوگوں نے ڈیجیٹل بینکاری کی سہولت سے خاطر خواہ فائدہ اٹھایا اپنے مالی معاملات کے لیے بینک برانچ جانے کی بجائے وہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ہی اپنے جملہ امور کی بنا کسی پریشانی سے نمٹا لیتے ہیں۔

نوٹ: ہر بینک کی جانب سے صارفین کو یہ انتباہ کیا جاتا ہے کہ وہ کسی کو بھی اپنے ATMکارڈ اور ڈیجیٹل اکاونٹ کے پاس ورڈ کی بھنک نہ پڑنے دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں