ڈیجیٹل کرنسی یا کرپٹو کرنسی ‘بِٹ کوائن’ کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟

جس نے بٹ کوائن کو 2011ء میں خریدا تھا اس کے بینک اکاؤنٹ میں آج اتنے پیسے ہیں کہ کسی کو سوچنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ 2011 ء میں ایک بٹ کوائن کی قیمت ایک امریکی ڈالر تھی اور آج اسی ایک بٹ کوائن کی قیمت تقریباً 23ہزار امریکی ڈالرکے برابر ہے اور یہ قیمت روزانہ تبدیل ہوتی رہتی ہے جیسے اس کو مارکیٹ ڈیل کررہی ہو۔ اور 2011 ء ہی نہیں صرف پچھلے پانچ سالوں میں اس ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت زمین سے آسمان تک پہنچ چکی ہے اور اس نئی کرنسی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ہر کسی کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ کیا یہ ہمارا مستقبل ہے لیکن سوال اب بھی وہی ہے کہ یہ بٹ کوائن ہے کیا اور کس طرح اپریٹ کرتا ہے بٹ کوائن یا کرپٹو کرنسی کو سمجھنے کے لیے اس کے Basic concepts کو ریگولر کرنسی سے کمپئیر کرنا ہوگا بٹ کوائن کرپٹو کرنسی کی ایک قسم ہے اور اس کے جیسی بہت ساری ڈیجیٹل کرنسیز آجکل مارکیٹ میں موجود ہیں اور یہ کرپٹو کرنسی جو ہے یہ ایک ریگولر کرنسی جسے ہم روزمرہ استعمال کرتے ہیں اس سے کافی مختلف ہے مثال کے طور پر عموماً جب آپ کوئی چیز خریدنے جاتے ہیں تو خریدار بیچنے والے کو یا دوکاندار کو یا تو کریڈٹ کارڈ سے پیسے دیتا ہے یا پھر کیش پیسے دیتا ہے ان دونوں صورتوں میں اس ٹرانزیکشن کو Validates کرنے کے لیے درمیان میں ایک ادارہ موجود ہوتا ہے یا تو وہ بینک ہوتا ہے یا پھر حکومت ہوتی ہے جس نے یہ کرنسی نوٹ ایشو کیا ہو۔
آپ کرپٹو کرنسی کے ذریعے کوئی خریدو فروخت کرتے ہیں تو وہ اس درمیان والے ادارے کو بائی پاس کردیا جاتا ہے یعنی یہ پئیر ٹو پئیر ٹیکنالوجی ہے یعنی خریدنے والا بیچنے والے کو ڈائریکٹ پیسے دیتا ہے کسی بینک یا حکومت کی اس ٹرانزیکشن پر نظر نہیں ہوتی اسے Decentralized Currency کہا جاتا ہے اس کا مقصد ہی یہی ہے جب لوگ ٹرانزیشن کریں یا ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار کریں تو بیچ میں کسی تھرڈ پارٹی یا ادارے کا ہونا موجود نہیں ہے اور آسانی سے لوگ ٹرانزیکشن کر سکیں بغیر کسی حکومت کو بتائے بغیر کسی بینک ادارے کو بتائے کرپٹو کرنسی کا یہ آئیڈیا 2008ء کے فنانشل کراسیس کے بعد سامنے آیا جب بہت سارے لوگوں نے ایسا مستقبل انوویشن کیا جہاں تک کرنسی کی ڈیلنگ کی بات ہے یا فنانشل ڈیلنگ کی بات ہے لوگوں کا ایسا خیال ہے کہ ایک ایسا مستقبل ہونا چاہیئے جس میں کسی تیسرے ادارے کی اجازت لینے کی ضرورت نہ پڑے اور لوگ آپس میں ہی ایک دوسرے کے ساتھ ٹرانزیکشن کریں کرپٹو کرنسی کے استعمال کرنے والوں کا یہ کہنا ہے کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کرنسی کو کوئی حکومت یا کوئی سنٹرل لائز ادارہ کنٹرول نہیں کرتا عموماً جب کرنسی کی بات آتی ہے تو حکومتیں یا تو کرنسی کا ریٹ طے کرتی ہیں یا کسی طرح سے بہت سارا پیسہ مارکیٹ میں پھینک کر اکانومی کو سٹیلیمیت کرتی ہیں اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس کرنسی پر مکمل طور پر کنٹرول حکومتوں کا ہوتا ہے یا اُس سینٹرل ادارے یا اس بینک کا ہوتا ہے جو اس کو کنٹرول کررہا ہوتا ہے مگر کرپٹو کرنسی کی دنیا میں کسی بھی حکومت یا بینک کا اس پر کنٹرول نہیں ہوتا اس کا کنٹرول انہی لوگوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے جو اس کو استعمال کررہے ہیں پوری دنیا میں ایک نیٹورک بنا ہوا ہے جو کمپیوٹر کے تھرو ہے جس میں یہ تمام ٹرانزیشن کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور اسی وجہ سے جب بھی کرپٹو کرنسی کے حوالے سے کوئی ٹرانزیکشن ہوتی ہے تواس پر تمام لوگوں کی نظر ہوتی ہے اس کمپیوٹر نیٹورک کے تھرو اس میں بے ایمانی یا پیسے کم یا زیادہ ہونے کا چانس نہیں ہوتا اور کرپٹو کرنسی کے استعمال کرنے والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسی وجہ سے یہ ٹرانزیکشن بہت زیادہ سیکور بھی ہوتی ہیں اس میں چوری ہونے کا یا ہیکنگ کا خطرہ نہیں۔ کنوینشل کرنسی سے کم ہے یہ دلیل کنزیومر کے نظریے سے تو کافی مضبوط ہے لیکن اگر آپ حکومتوں کی نظر سے دیکھیں تو یہ بات ان کو کٹھکتی ہے اس لیے کہ دنیا کی کوئی بھی حکومت یہ نہیں چاہے گی کہ اس کے ملک میں اس کا کرنسی پر سے کنٹرول ختم ہوجائے اس کے فائدے یا نقصانات بھی ہوسکتے ہیں حکومتوں کا یہ کہنا ہے کہ اس کا نقصان یہ ہے کہ کرپٹو کرنسی کے استعمال سے جو بھی ٹرانزیکشن اس دنیا میں ہوتی ہیں اس کا ریکارڈ رکھنا بہت مشکل ہے اسی وجہ سے بہت سارے لوگ غیر قانونی کام کرنے کے لیئے بھی کرپٹو کرنسی کو استعمال کرتے ہیں اور جیسے جیسے کرپٹو کرنسی کی مقبولیت دنیا میں بڑھ رہی ہے ویسے ویسے تمام حکومتیں بہت سارے آپشن کنسیڈر کررہی ہیں کہ کس طرح کرنسی کو مین سٹریم میں لایا جائے اور نئے قوانین بنائیں جائیں ریگولیشنز بنائے جائیں جس وجہ سے جتنی بھی ٹرانزیکشن ہوتی ہیں کرپٹو کرنسی کی اس کا ریکارڈ رکھا جائے یعنی حکومتوں کے پاس اس کا ریکارڈ ہو ایسا ہوگا یا نہیں اور کرپٹو کرنسی کا مستقبل کیا ہوگا اس کا تو کسی کو نہیں پتہ لیکن ہر کوئی اس مستقبل کو انفلوئیز کرنے میں لگا ہوا ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے دنوں اور سالوں میں کرپٹو کرنسی کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں