کچھ سنہری اصول جو آپ کی زندگی بدل سکتے ہیں۔

٭مکان باتوں سے نہیں بنا کرتے۔
٭جو لوگ ترقی نہیں کرنا چاہتے انہیں سمجھانے سے کچھ فائدہ نہیں کیونکہ جو لوگ اپنی مدد آپ نہیں کرتے ان کی مدد کوئی نہیں کرتا۔
٭گاہگوں کو (لوگوں) ان کی توقعات سے زیادہ سہولیات فراہم کرو۔
٭گاہگوں کی پسند اور نہ پسند کو ہمیشہ مدنظر رکھوانہیں شکایت کا موقع نہ دو۔
٭لوگوں کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی کہ آپ کیا چاہتے ہیں، انہیں صرف اس بات سے دلچسپی ہوتی ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔
٭کہا گیا ہے ”خود غرضی شکست کی مان ہے خود غرضی ایک لعنت ہے۔
٭اگر آپ دوسروں سے کچھ لینا چاہتے ہیں تو پہلے ان کی ضرورت معلوم کیجئے اور اسے پورا کیجئے۔ اس کے بغیر آپ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔
٭دوسروں کے کا م آئیے، ان کی مدد کیجئے اسی طرح آپ اپنامقصد آسانی سے حاصل کرسکیں گے۔
٭آج کا کام کل پر نہ چھوڑیں اور کل کا کام آج کرنے کی کوشش نہ کریں۔
٭اس میں کوئی شک نہیں کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور باصلاحیت افراد قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں لیکن محض اعلیٰ تعلیم او ر صلاحیت کامیابی کی ضامن نہیں ہے۔
٭زندگی جہد مسلسل کا نام ہے اس میں کاہل اور وہم پرستوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
٭بعض لوگوں کا خیال ہے کہ امیر ترین بننے کے لیے اعلیٰ تعلیم کی ضرورت ہے حالانکہ یہ محض مفروضہ ہے۔
٭جو کچھ آپ کرنا چاہتے ہیں اس کے لیے خود کو آمادہ کرسکیں کہ وہ کام آپ کو ہر حال میں کرنا ہے۔
٭جب آپ کسی کا م کو سرانجام دینے کی ٹھان لیتے ہیں تو پھر کوئی طاقت آپ کے ارادے کو متزلزل نہیں کرسکتی۔
٭جو شخص دوسروں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچاتا ہے ان کے مفاد کے لیے اپنی خوشیوں کو قربان کردیتا ہے وہ دنیا میں کبھی تنہا نہیں ہوتا۔
٭اگر آپ کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے تو یقین رکھیے کہ آپ کی زندگی قطعی بے مقصد ہے حیوان سے بھی بدتر ہے صرف اپنے لیے جینا کوئی کوئی جینانہیں ہے یہ سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔
٭تعلیمی معیار الگ چیز ہے اور تخلیقی صلاحیت الگ وصف ہے۔
٭دولت کا حصول ہو یا مادی آسائش کی آرزو اعلیٰ مقاصد ہوں یا ناموری کی تمنا، ان سب کے لیے ”مثبت خیالات“ بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔
٭جو کبھی ناکام نہیں ہوتا وہ کبھی دولت مند نہیں بن سکتا۔
٭ہم اپنے دلائل سے دوسروں کو قائل کرسکتے ہیں، لیکن انہیں اپنی مرضی پرچلانے کے لیے ہمیں ان کے دلائل سے مدد لینا پڑتی ہے۔
٭آپ کسی کو اس کے مرضی کے خلاف قائل تو کرسکتے ہیں لیکن اس سے حسبِ منشاء کام نہیں لے سکتے۔
٭دوسروں کو پیار سے مغلوب کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ آپ ان کی خواہشات کا احترام کریں اور ان کی تکمیل کریں۔
٭ہرشخص حوصلہ افزائی کا بھوکا ہوتا ہے۔
٭جوشخص دوسروں کو اہمیت نہیں دیتا وہ زندگی میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔
٭دوسروں کو خوش کرنا دراصل اپنے آپ کو خوش رکھنا ہے۔
٭ہماری باتیں، ہمارے نظریات جب ایک دوسرے سے ٹکرائیں تو ہم ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگ جاتے ہیں اس سے ہمیں بہت سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
٭ہماری اکثر پریشانیوں کا آغاز مزاحمت ہی سے ہوتا ہے۔
٭مساہل کو سلجھانے کا صرف ایک ہی کلیہ ہے مسائل خواہ بے شمار ہوں مگر ہر مسلے کا حل اس مسلے کے اندر ہی ہوتا ہے۔
کوئی شخص تنہا کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک اس کے پاس ایک مخلص ٹیم نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں